سافٹ ویئر اَپ ڈیٹ کرنا ہمیں بھی آتا ہے، کسی کے آگے نہیں جھکوں گا، وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ سر کٹوا دوں گا لیکن جھکاؤں گا نہیں، اپنی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کروں گا، جس دن بحیثیت قوم فیصلہ کر لیا، کوئی ہمارا سرکاٹ سکتا ہے نہ غیر آئینی اقدام کر سکتا ہے، پالیسی سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کی بات کرتے ہو تو سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرنا ہمیں بھی آتا ہے۔
بدھ کو پشاور میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے بار کونسل ایسوسی ایشنز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر للکارتے ہوئے کہا ہے کہ میں آواز بھی اونچی کروں گا اور باہر بھی نکلو گا، تم ہمارے ساتھ زیادتی کر رہے ہو، تم سے جو یہ کرا رہا ہے اس کا نام تم سے ہی اگلواؤں گا، سپرنٹنڈنٹ صاحب! تم کو نام لینا پڑے گا، طوطے کی طرح اگلواؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر پالیسی سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کی ہے، تو سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہم بھی کر سکتے ہیں۔ آئین ہمیں اجازت دیتا ہے کہ ہم اپنے حقوق کا دفاع کریں، اسلام آباد میں ہمارے خلاف جہاں ایف آئی آر ہوئیں میں وہاں موجود ہی نہیں تھا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ جب میں للکاروں تو میری بات پسند نہیں آتی، اب آواز بھی اونچی کروں گا اور باہر بھی نکلوں گا، میں آپ کو بتا رہا ہوں اور لکھ کر دے رہا ہوں میں نے نیلی وردی والا بندہ دیکھا ہی نہیں، تم میرے ساتھ زیادتی کر رہے ہو جو تم سے یہ کرا رہا ہے اس کا نام تم سے ہی اگلواؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ سپرنٹنڈنٹ صاحب تم کو نام لینا پڑے گا، طوطے کی طرح اگلواؤں گا اور تمہیں نام لینا پڑے گا، ملک میں کوئی شرم، حیا اور لحاظ کچھ بھی نہیں بچا، میری سوچ اور نظریہ کوئی نہیں بدل سکتا، جو میرا نظریہ اور آئین کہتا ہے وہ میں کہتا رہوں گا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ میری سوچ اور میرا نظریہ کبھی کوئی نہیں بدل سکتا، میرے لہجے پر تو میرا کنٹرول ہے لیکن کوئی میری سوچ قید نہیں کر سکتا، جو میرا نظریہ ہے یا جو آئین کہتا ہے، وہ کہوں گا۔
سر کٹوا دوں گا لیکن جھکاؤں گا نہیں، اپنی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کروں گا، جس دن بحیثیت قوم فیصلہ کر لیا، کوئی ہمارا سرکاٹ سکتا ہے نہ غیر آئینی اقدام کر سکتا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمارا عدالتی نظام کمزور ہے، اسے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، جزا و سزا کا منصفانہ نظام نہ ہونے کی وجہ سے بار بار آئین شکنی کی گئی، 2 قانون، 2 نظام اور 2 پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ سب کے لیے ایک جیسا قانون اور ایک نظام ہونا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ کے پی کے نے کہا کہ ہم نے کسی سے انتقام نہیں لیا، نہ ہی صوبائی اداروں کو ذاتی انتقام کے لیے استعمال کیا۔ ہم نفرتیں پیدا نہیں کرنا چاہتے، میں نے اپنی بیوی بچوں کو نہیں بتایا کیونکہ اس سے نفرتیں بڑھتی ہیں اور اس کا نقصان ملک کو ہوتا ہے۔ ہمارے اہداف کچھ اور ہونے چاہییں، لیکن ہم کسی دوسری چیز میں الجھے ہوئے ہیں۔ ہم نے ہر چیز کو سیاسی کر کے اپنی سوچ کو سیاسی کر دیا ہے۔