کوئٹہ میں سندھ این آئی سی وی ڈی کی طرز پر امراض قلب کا ہسپتال بنانے کا فیصلہ


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سندھ میں قائم این آئی سی وی ڈی کی طرز پر بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی قائم ہوگا ،120 بیڈز پر مشتمل امراض قلب کے اس ہسپتال میں جدید طبی سہولیات ہر غریب و امیر کے لئے مفت میسر ہوں گی ۔یہ بات انہوں نے بدھ کومحکمہ صحت کی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کہی، اجلاس میں کوئٹہ میں امراض قلب کے جدید ہسپتال اور نئے جدید ٹراما سینٹر کی تعمیر کا فیصلہ اورمنصوبے پر تیزی سے پیش رفت کے لئے فنڈز کے فوری اجراءکی منظوری دی گئی ، وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ 15 جنوری 2025 کو بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا افتتاح ہر صورت ہونا چاہیے 15 دسمبر 2024 کو نئے ٹراما سینٹر کا افتتاح کریں گے منصوبے پر عملی پیش رفت تیز کی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ صحت عامہ کی سہولیات کے منصوبوں میں تاخیر کے کوئی حیلے بہانے قابل قبول نہیں مقررہ مدت تک امراض قلب کے اس ہسپتال کا آغاز نہ ہوا تو ذمہ داران خود کو معطل سمجھیں ، وزیر اعلی بلوچستان نے برہمی کا اظہار کر تے ہوئے کہاکہ صوبے کے ڈویژن ہیڈ کوارٹرز اسپتال زبوں حالی کا شکار ہیں ایکسیڈنٹ کا ہر سیریس مریض صوبائی دارالحکومت کوئٹہ لایا جاتا ہے ڈویژن سطح پر اسپتال اور ٹراما سینٹر فعال ہوں تو قیمتی انسانی جانیں بچائی جاسکتی ہیں مقامی سطح پر صحت کی معیاری سہولیات فراہم ہونے سے صوبائی دارالحکومت کی اسپتالوں اور واحد ٹراما سینٹر پر مریضوں کا بوجھ کم کیا جاسکتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری بلوچستان کے عوام کو صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی کے لئے پرعزم ہیںچیئرمین پیپلزپارٹی سندھ اور بلوچستان میں صحت اور توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے قابل عمل منصوبوں پر عمل درآمد کے خواہاں ہیں۔اجلاس میں صوبائی وزیر صحت سردار زادہ فیصل خان جمالی، ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند ،چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ و منصوبہ بندی حافظ عبدالباسط، سیکرٹری صحت صالح بلوچ ،پرنسپل سیکرٹری ٹو چیف منسٹر عمران زرکون، اسپیشل سیکرٹری طارق حسین ، اسپیشل سیکرٹری صحت مجیب الرٰحمان قمبرانی،ٹیکنیکل ممبر و ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ مواصلات مختیار احمد، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز بلوچستان ڈاکٹر امین خان مندوخیل، مینیجنگ ڈائریکٹر ٹراما سینٹر ڈاکٹر کامران خان کاسی بھی موجود تھے ۔