آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو دیے جانے والے قرض کی توثیق جلد متوقع


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس کی تاریخ طے ہوگئی جس میں پاکستان کو عالمی ادارے کی جانب سے ملنے والے قرض کی توثیق متوقع ہے۔
ڈائریکٹرکمیونیکیشن آئی ایم ایف جولی کوزیک نے واشنگٹن میں ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ آئی ایم ایف بورڈ کی میٹنگ 25 ستمبرکو طے ہوئی ہے جس میں پاکستان کے لیے قرض پروگرام منظور کیا جاسکتا ہے۔
جولی کوزیک نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف میں اسٹاف سطح کا معاہدہ جولائی میں طے پایا تھا اور پاکستان نے 9 ماہ کا اسٹینڈ بائے معاہدہ گزشتہ برس کامیابی سے مکمل کیا۔
ڈائریکٹرکمیونیکیشن کا کہنا تھا کہ پاکستان 37 ماہ کے قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر قرض کی درخواست کی تھی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کی تمام مالی یقین دہانیاں حاصل کرلی ہیں اور اب قرض کے حصول میں مزید کوئی رکاوٹ نہیں باقی نہیں بچی۔
پاکستان کو رواں مالی سال 26.20 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں، مالی سال کی ادائیگیوں میں 16.3 ارب ڈالر رول اوور ہوں گے۔ مارچ تک 14.1 ارب ڈالر واجب الادا ہوں گے، مارچ تک 8.3 ارب ڈالر رول اوور ہوں گے اور مارچ تک کے بقایا 5.8 ارب ڈالر ماہانہ 80 کروڑ سے ایک ارب ڈالر ادا کریں گے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ جولائی سے ستمبر تک 4 ارب ڈالر اسیٹل کرچکے ہیں۔ جولائی سے ستمبر تک 1.7 ارب ڈالر ادا کیے ہیں اور 2.3 ارب ڈالر رول اوور کیے ہیں۔
دریں اثنا وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں، اگر معاہدہ ہوجاتا ہے تو ملکی شرح نمو میں اضافے کے لیے اقدامات کریں گے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 2 فیصد پالیسی ریٹ کی کی کمی سے ہماری سرمایہ کاری، برآمدات، صنعت، تجارت، زراعت کو بے پناہ فائدہ ہو گا، کوشش ہے کہ افراط زر کی طرح اگر پالیسی ریٹ بھی 10 فیصد سے کم کی شرح پر آجائے تو معیشت کو چار چاند لگیں۔
شہباز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے دوست اور برادر ممالک نے ایک مرتبہ پھر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا ہے اور انہوں نے جو کچھ کیا ہے وہ ویسا ہی ہے جو بھائی بھائی اور دوست، دوست کے لیے کرتا ہے۔
علاوہ ازیں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ شرح سود ساڑھے 19 فیصد سے کم کرکے 17.5 فیصد مقرر کردی گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک نے اپنے اعلامیہ میں کہا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل کمی آرہی ہے تاہم بجٹ اعلانات اور بجلی گیس کی قیمتوں میں ردوبدل کی وجہ سے مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق جولائی تا مارچ مالی سال 24 کے دوران مالیاتی اشاروں میں بہتری کا سلسلہ جاری رہا ہے، اور اس دوران مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ میں آچکی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق ملک کی تناسب تجارت میں بہتری آئے گی۔ اس کےک علاوہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی کمی ہوئی ہے۔
دریں اثنا وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پاگئے ہیں اور رواں ماہ آئی ایم ایف کےبورڈاجلاس میں ان معاملات کو حتمی شکل دے دی جائےگی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم کی ٹیم، آئی ایم ایف کی مذاکراتی ٹیم اور متعلقہ اداروں نے حتمی مراحل میں کلیدی کردار ادا کیا جس پر وہ ان سب کے شکرگزار ہیں۔