حب زیر تعمیر پل کا متبادل راستہ بحال نہ ہو سکا ،بند مراد پل میں شگاف پڑ نےسے کراچی سے زمینی رابطہ معطل
حب(قدرت روزنامہ)حب زیر تعمیر پل کا زیر آب آنے والا متبادل راستہ بحال نہ ہو سکا جبکہ ساکران بند مراد پل میں شگاف پڑ گیا حب مغربی بائی پاس پر ٹریفک کے شدید دبائو کے سبب ٹریفک جام حب کا کراچی سے جزوی طور پر زمینی رابطہ منقطع ہو گیا سفر کرنے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا ساکران بند مراد پل ڈھائی سال قبل سابق ایم این اے اسلم بھوتانی کی تجویز پر وفاقی فنڈز سے محکمہ تعمیرات ومواصلات بلوچستان نے تعمیر کیا تھا حب انتظامیہ کے اقدامات صرف فوٹو سیشن تک محدود افسران دفتروں تک محدود سوشل میڈیا آپریٹرز کے رحم وکرم پر معاملات کو چھوڑ دیا گیا اس سلسلے میں بتایا جاتا ہے کہ حب کے راستے سے پورے بلوچستان بالخصوص مکران ڈویژن کی ٹریفک کا کراچی سے زمینی رابطہ جزوی طور پر گزشتہ ایک ہفتہ سے معطل ہے پچھلے دو سالوں سے زیر تعمیر حب ندی پل کا کچا متبادل راستہ حب ڈیم کے اسپیل وے سے پانی کے اخراج کے سبب زیر آگیا تھا اور متبادل راستے کا ایک بڑا حصہ ندی برد ہونے کے بعد حب شہر سے ٹریفک معطل ہونے کی وجہ سے ٹریفک کا دبائو حب مغربی بائی پاس اور ساکران بند مراد پل پر پڑ گیا تاہم مذکورہ بند مراد پل میں بھی کئی فٹ چوڑا شگاف پڑنے کی وجہ سے وہاں پر بھی ٹریفک معطل ہو کر رہ گئی بتایاجاتا ہے کہ حب ندی متبادل راستے کی جمعرات کی شام تک بحالی ممکن نہ ہونے اور بند مراد کے شگاف کو محکمہ تعمیرات ومواصلات کی جانب سے مرمت وبحالی کا کام شروع کرنے کی وجہ سے حب اور ساکران سے اندرون بلوچستان اور حب سے کراچی اور کراچی سے حب میں داخل ہونے والی تمام ٹریفک کا دبائو حب مغربی بائی پاس پر ہونے کے سبب ٹریفک شدید جام ہے اور لوگوں کو سفر کرنے میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بتایا جاتا ہے کہ حب مغربی بائی پاس پل کے اطراف میں بھی غیر قانونی مائننگ کی وجہ سے پل کے پلرز کو شدید خطرات لاحق ہیں مزید برآں حب انتظامیہ کی جانب سے حب اور کراچی کے مابین زمینی رابطوں کی بحالی میں عدم دلچسپی کی سزادونوں شہروں کے مابین سفر کرنے والے عوام کو بھگتنا پڑ رہی ہے مقامی انتظامیہ کی جانب سے مقرر سوشل میڈیا آپریٹر کی جانب سے روزانہ تصاویر اور ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر کے راستوں کی بحالی کی خبریں پھیلا کر عوام کو مطمئن کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہیں جبکہ زمینی حقائق ان دعوئوں کے برعکس ہیں ۔