گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانتیں منظور، عدالت کا رہا کرنے کا حکم


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین قومی اسمبلی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے شیرافضل، شیخ وقاص، احمد چٹھہ اور احمدعلی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ پراسیکیوٹر اور پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے وکلا عدالت مین پیش ہوئے۔
دوران سماعت، پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایم این اے احمد چٹھہ مقدمے میں نامزد ہیں، مقدمے میں جو دفعات لگائی گئی ہیں ان کی کم از کم سزا 3 سال ہے، لہٰذا ملزمان کی ضمانت منظور نہ کی جائے۔
عدالت نے پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ کیا احمد چٹھی، شیر افضل مروت یا دیگر ایم این ایز سے کچھ برآمد ہوا ہے، جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ابھی کچھ برآمد نہیں ہوا۔ بعدازاں، عدالت نے 30، 30 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی ضمانتیں منظور کرلیں۔
انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد کے جج طاہرعباس سِپرا نے ہفتے کو مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں شیر افضل مروت، شیخ وقاص، احمد چٹھہ اور احمد علی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کرنے سے معذرت کرتے ہوئے شعیب شاہین کی ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت بعد از گرفتاری منظور کی تھی اور انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ 8 ستمبر کو سنگجانی اسلام آباد کے مقام پر پی ٹی آئی جلسہ کے بعد مذکورہ اراکین اسمبلی کے خلاف پرامن جلسہ، جلوس اور امن عامہ بل 2024 میں وضع کردہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر مقدمے درج کیے گئے تھے۔ 10 ستمبر کو انسداد دہشتگردی کی عدالت پی ٹی آئی کے گرفتارقائدین میں سے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کو رہا جبکہ شعیب شاہین، شیر افضل مروت اور عامر ڈوگر سمیت 7 قائدین کا جسمانی ریمانڈ منظور جب کہ شعیب شاہین جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 12 ستمبر کو پی ٹی آئی رہنماؤں کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔ اگلے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے تحریک انصاف کے گرفتار رہنماؤں کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دیتے ہوئے گرفتار رہنماؤں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔