احتساب عدالت کے جج سید اصغر علی نے سماعت کی جس میں آصف علی زرداری بھی پیش ہوئے . آصف زرداری کی جانب سے بریت کیلئے دائر درخواست میں نیب ترمیمی آرڈیننس کا حوالہ دیتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ آرڈیننس کی رو سے اس عدالت میں کارروائی نہیں چل سکتی اور اگر ایسی کوئی کارروائی ہوئی تو غیر قانونی ہو گی . آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے 265 ڈی کی درخواست دائر کی ہے، جب تک ہماری درخواست پر فیصلہ نہیں آجاتا آپ فرد جرم عائد نہیں کر سکتے . میرے موکل پر 15 کروڑ روپے کی رجسٹرڈ سیل ڈیڈ کا الزام ہے جبکہ نیب کا کہنا ہے کہ 18 چیکس کے ذریعے رقم دی گئی جبکہ ان سے ہمارا تعلق ہی نہیں ہے . فاروق ایچ نائیک کے دلائل پر احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دئیے کہ پہلے آپ یہ بتائیں یہ درخواست قابل سماعت بھی ہے یا نہیں؟ جس پر فارق ایچ نائیک نے کہا کہ پہلے آپ نوٹسز جاری کریں اس کے بعد ہم دلائل دیں گے، ہمیں کیس سے متعلق سب کچھ پڑھنا پڑے گا، 161 کے بیانات کو بھی پڑھنا ہوگا، اس کیس میں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا کوئی الزام نہیں ہے . فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ یہ کیس کرپشن اور کرپٹ پریکٹس میں آتا ہی نہیں، اس لئے فرد جرم عائد نہیں ہوسکتی، نیب ترمیمی آرڈیننس کے بعد کیس نہیں بنتا کیونکہ آصف زرداری پر اختیار کے ناجائز استعمال یا رشوت لینے کا الزام نہیں ہے . عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کچھ دیر بعد سنایا جس میں درخواست کو مسترد کر دیا گیا . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) احتساب عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کی بریت کی درخواست مستر د کر دی ہے .
تفصیل کے مطابق سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں 8 ارب روپے سے زائد کی مشکوک ٹرانزیکشنز کے معاملے میں بریت کی درخواست دائر کی تھی جسے عدالت نے ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے .
متعلقہ خبریں