پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی، ایرانی پیٹرول کی مانگ گر جائے گی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی منظوری کے بعد وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں واضح کمی کی گئی ہے۔ محکمہ خزانہ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 10 جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 13 روپے 6 پیسے کی کمی کی گئی ہے جس کے بعد کی نئی قیمت 249 روپے 10 پیسے جبکہ ڈیزل کی نئی قیمت 249 روپے 69 پیسے فی لیٹر تک جا پہنچی ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پاکستانی پیٹرول کی قیمت میں کمی کے باعث کیا پاک ایران سرحد سے غیر قانونی طور پر سمگل ہونے والے ایرانی پیٹرول کی مانگ میں کمی واقع ہوگی کہ نہیں؟
ایرانی پیٹرول کے کاروبار سے منسلک شخص محمد علی نے بتایا کہ ایرانی پیٹرول کی قیمت کا تعلق پاکستانی پیٹرول کی قیمت کے اتار چڑھاؤ سے منسلک نہیں۔ دراصل ایران سے سمگل ہونے والا پیٹرول جب وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے تو اس کی قیمت کم جبکہ حکومتی ایکشن کے سبب مقدار میں کمی واقع ہوتی ہے تو ایرانی پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔
اس وقت قومی شاہراہوں پر سیکیورٹی فورسز کی نقل و حرکت کی وجہ سے ایرانی پیٹرول کی سمگلنگ کا کام متاثر ہوا ہے، جس کی وجہ سے ایرانی سرحد سے منسلک علاقوں میں ایرانی پیٹرول 200 روپے فی لیٹر میں فروخت ہو رہا ہے جبکہ کوئٹہ سمیت صوبے کے پشتون آبادی والے اضلاع میں 215 سے 220 روپے فی لیٹر میں فروخت ہو رہا ہے۔
محمد علی نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے حالیہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ایرانی پیٹرول کی ڈیمانڈ میں بھی کمی واقع ہونے لگی ہے تاہم اگر آئندہ ایک ماہ تک ایرانی پیٹرول کی قیمت 215 سے 220 روپے فی لیٹر رہی تو اس کی ڈیمانڈ میں مزید کمی واقع ہونے کا امکان ہے۔
ایرانی پیٹرول کے صارف حمزہ جاہ نے بتایا کہ گزشتہ ایک ماہ سے ایرانی اور پاکستانی پیٹرول کے درمیان فرق 25 سے 30 روپے کا رہ گیا ہے جس کی وجہ سے اب گاڑی اور موٹر سائیکل کے لیے ایرانی پیٹرول کے بجائے پاکستانی پیٹرول استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔ایک سال قبل تک پاکستانی اور ایرانی پیٹرول کے درمیان 70 سے 80 روپے کا واضح فرق ہوتا تھا جس کی وجہ سے غیر معیاری ایرانی پیٹرول گاڑی اور موٹر سائیکل میں استمعال کر لیتے تھے تاہم اب ایسا کرنا سے مزید نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔
حمزہ جاہ نے بتایا کہ ایرانی پیٹرول میں اکثر اوقات زیادہ منافع کی غرض سے لوگ پیٹرول میں اسپرٹ کی ملاوٹ کرتے ہیں جس کی وجہ سے وقت کے بہاؤ کے ساتھ ساتھ گاڑی یا موٹر سائیکل کے انجن کی صلاحیت کم سے کم ہوتی جاتی ہے تاہم اگر حکومت پاکستانی پیٹرول کو 200 روپے فی لیٹر تک مقرر کر دے تو ایسے میں ایرانی پیٹرول کی سمگلنگ کے کاروبار کو بھی بھاری دھچکا لگ سکتا ہے۔