کیا اسلام آباد جلسے کے بعد علی امین گنڈاپور کی پوزیشن مزید مضبوط ہوگئی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے سے پہلے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف آوازیں اٹھ رہی تھیں، اور مبینہ کرپشن سمیت مقتدر حلقوں سے قربت کی شکایات جیل میں عمران خان تک پہنچ رہی تھیں۔ لیکن اسلام آباد جلسے کی کامیابی میں علی امین گنڈاپور کے کردار کے بعد عمران خان کی تھپکی سے نہ صرف ایسی آوازیں دب گئیں بلکہ مخالفین بھی مانتے ہیں کہ اب علی امین کی پوزیشن بہت زیادہ مضبوط ہوگئی ہے۔
پارٹی کے ذمہ داران مانتے ہیں کہ کچھ سینیئر رہنما علی امین گنڈاپور سے خوش نہیں ہیں، جس کی وجہ ان کی مقتدر حلقوں سے بے جا قربت، مبینہ کرپشن اور دیگر امور ہیں۔ سابق صوبائی وزیر شکیل خان کے بھی انہی وجوہات پر اختلافات ہوئے تو وہ تمام تر شکایات لے کر عمران خان کے پاس جیل میں پہنچ گئے تھے، لیکن کچھ ہی روز بعد انہیں ہی کابینہ سے نکالنے کا فیصلہ ہوا تو انہوں نے خود ہی استعفیٰ دے دیا۔
باخبر ذرائع بتاتے ہیں کہ اسلام آباد جلسے سے قبل کچھ سینیئر رہنماؤں کی ناراضی اور عمران خان کو شکایات پر علی امین گنڈاپور کی پریشانیاں بھی بڑھ گئی تھیں۔
کابینہ ممبران کی جانب سے شکایات کے بعد علی امین گنڈاپور نے بھی اڈیالہ جیل کا رخ کیا اور تمام صورت حال اور درپیش مشکلات سے عمران خان کو آگاہ کیا۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ علی امین نے کابینہ میں شامل اراکین کی کارکردگی کے حوالے سے بھی بانی پی ٹی آئی کو بریفنگ دی تھی جس کے بعد عمران خان نے انہیں ہدایت دے کر کابینہ میں ردوبدل کا اختیار دیا تھا، اور اسی بنیاد پر شکیل خان کو ہٹانے کا فیصلہ ہوا، جبکہ واحد خاتون ممبر کو ہٹا کر کچھ نئے چہرے بھی شامل کیے گئے۔ لیکن ذرائع کے مطابق ان تمام تر کوششوں کے باجود بھی علی امین کی پریشانیاں کم نہیں ہوئی تھیں۔
اسلام آباد جلسے سے پہلے علی امین گنڈاپور سے ملاقات کے بعد عمران خان نے وزیراعلیٰ کے خلاف سازش کرنے والوں کو خبردار کیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود بھی ان کے خلاف پارٹی کے اندر سے آوازیں خاموش نہیں ہوئی تھیں۔
باخبر ذرائع کے مطابق اسلام آباد جلسے کے لیے علی امین گنڈاپور نے موثر حکمت عملی بنائی اور رکاوٹوں اور مشکلات کے باوجود بڑی تعداد میں کارکنان کو لیڈ کرکے جلسہ گاہ پہنچ گئے، اور پاور شو کو کامیاب بنایا۔ ’وزیراعلیٰ نے جس انداز میں تقریر کی اور اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا ایسا لگا کہ علی امین نہیں عمران خان تقریر کررہے ہیں‘۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد جلسے اور تقریر کے بعد علی امین نے کارکنان کے دل بھی جیت لیے کیونکہ وہ ایسی ہی تقریر سننا چاہتے تھے۔
تحریک انصاف کے ایک سینیئر رہنما نے بتایا کہ علی امین کی مخالفت اپنی جگہ لیکن اسلام آباد جلسے میں وہ چھا گئے تھے۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ پر مقتدر حلقوں سے قربت کے الزامات تھے جو انہوں نے دھواں دار تقریر کرکے رد کردیے۔
انہوں نے کہاکہ جلسے کے اگلی شام اسلام آباد سے ہی وزیراعلیٰ کے پراسرار غائب ہونے سے ان کے ساتھ مزید ہمدردی پیدا ہوئی، جبکہ عمران خان نے بھی کھل کر پیغام دیا کہ علی امین کی مخالفت کرنے والوں کے لیے پارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔
پارٹی کے نوجوان کارکنان اسلام آباد جلسے کے بعد علی امین کو خیبرپختونخوا کا عمران خان قرار دے رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کارکن احمد فراز کا کہنا ہے کہ علی امین عمران خان کی جانب سے نامزد وزیراعلیٰ اور صوبائی صدر ہیں، جو عمران خان کہیں گے وہی ہمیں منظور ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پارٹی کی میٹنگز میں وزیراعلیٰ کے خلاف باتیں ہوتی ہیں اور شکایات آتی ہیں کہ کارکنان کے کام نہیں ہو رہے۔ ’کسی کا کام نہیں ہورہا یا وزیراعلیٰ کسی سے ملتے نہیں، یہ سب چھوٹی باتیں ہیں، اصل کام مخالفین کو ٹف ٹائم دینا ہے جو وہ کھل کر دے رہے ہیں۔ ‘
عمران خان کے ساتھ جیل میں ملاقات کرنے والے ایک سینیئر رہنما نے بتایا کہ عمران خان کو علی امین کے خلاف شکایات پہنچ رہی ہیں۔ لیکن بانی پی ٹی آئی کو علی امین پر اعتماد ہے، دوسرا عمران خان کے پاس صوبے میں علی امین کا مضبوط متبادل موجود نہیں، جو ان کی غیر موجودگی میں پارٹی اور حکومت کو سخت وقت میں آگے لے کر چلے۔ ’علی امین عمران خان کا قریبی اور قابل اعتماد ساتھی بھی ہے، شکایات کرنے والے اپنے آپ کو گندا کررہے ہیں، اب وزیراعلیٰ کی پوزیشن بہت مضبوط ہے‘۔
سینیئر صحافی عارف حیات کا بھی ماننا ہے کہ علی امین کے خلاف اب عمران خان کچھ بھی سننے یا ماننے کو تیار نہیں ہوں گے، کیونکہ وہ سخت حالات میں بھی حکومت کو چلا رہے ہیں اور جلسے کو بھی کامیاب بنایا۔ ’علی امین کے خلاف شکایات مقتدر حلقوں سے قریب ہونے اور حکومت میں ان کے مبینہ عمل دخل کے خلاف ہیں‘۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے عارف حیات نے بتایا کہ اسلام آباد جلسے کے بعد اب کسی کو گلہ یا شکایت نہیں ہوگی، کیونکہ جس طرح علی امین نے مقتدر حلقوں کا نشانہ بنایا اور پھر 8 گھنٹے سے زیادہ وقت تک غائب رہے، جس سے مخالفین بھی اب ان کو کھل کر سپورٹ کررہے ہیں۔