کیا خواتین جیل کے باہر کھڑی چمچماتی گاڑی نتاشا دانش کو پک اینڈ ڈراپ کی سہولت دے رہی ہے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)کارساز حادثے کے بعد ہر خاص و عام کی نظریں ملزمہ نتاشا دانش کے کیس پر مرکوز ہیں، اس حوالے سے آئے دن کوئی نہ کوئی افواہ بھی سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگتی ہے، جیل کا نظام اور اس سے وابستہ ’معیشت‘ کے باعث عوام اسے شک کی نگاہ سے ہی دیکھتے ہیں۔
اسی عوامی دلچسپی کے پیش نظر میڈیا کی نظریں بھی جیل کی بند دیواروں کے پیچھے اور اس کے باہر رونما واقعات پر لگی رہتی ہیں، نتاشا دانش کے خاندان کے ساتھ جیل حکام کے ڈیل کے حوالے سے وی نیوز پہلے ہی بتاچکا ہے کہ وہ راتیں کہاں گزارتی ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوا کہ اگر وہ رات جیل کے بجائے گھر پر گزارتی ہیں تو وہ جیل سے باہر کیسے جاتی ہوں گی۔
سینٹرل جیل کراچی کا مرکزی داخلی اور خارجی راستہ ایک ہی ہے، یعنی مردوں کی جیل ہو، خواتین اور جووینائل جیل سمیت جوڈیشل کمپلکس کا انفرادی حیثیت میں یوں تو الگ الگ سیکیورٹی سسٹم اور گیٹ موجود ہیں لیکن ان سے باہر نکلنے یا اندر آنے کے لیے آپ کو مرکزی دروازے کی سیکیورٹی پاس کرنا ضروری ہے۔
اس وقت کراچی سینٹرل جیل کی خواتین جیل کے باہر ایک نئی سیاہ گاڑی کا اضافہ ہوچکا ہے اس گاڑی کی خاصیت یہ ہے کہ اس کے تمام شیشے سیاہ ہیں یعنی اندر والا فرد باہر سب دیکھ سکتا ہے لیکن باہر موجود کسی بھی فرد کو اندر کچھ نظر نہیں آتا، اس گاڑی کو بغیر کسی چیکنگ جیل آنے اور باہر نکلنے کی اجازت ہے۔
یہ ایسی گاڑی ہے جس کی کوئی نمبر پلیٹ نہیں، فرنٹ بمپر کے پیچھے کچھ انتہائی باریک چیز نصب ہے اور وہ بھی بمپر کی وجہ سے مکمل طور پر نظر نہیں آتی، اس گاڑی پر نظر رکھنے کی غرض سے کئی راتیں جیل کے باہر گزارنے پر حیران کن مشاہدہ ہوا، جس کی جیل ذرائع سے تصدیق نے مزید انکشافات کیے ہیں۔
بغیر نمبر پلیٹ کی اس گاڑی سے قبل ایک سفید سرکاری نمبر پلیٹ کی ویگو گاڑی جیل کے داخلی دروازے پر رکتی ہے، اس سے معلومات لی جاتی ہیں اور تسلی کے بعد اندر جانے دیا جاتا ہے جبکہ اس کے کچھ دیر بعد وہی سیاہ شیشوں والی گاڑی فراٹے بھرتی گاڑی جیل کے مرکزی دروازے پر آکر اتنا توقف کرتی ہے کہ سیکیورٹی اہلکار جلدی سے گیٹ کھول سکیں، جس کے بعد مذکورہ گاڑی اندر داخل ہو کر بائیں جانب خواتین جیل کی طرف جانے والے راستے پر غائب ہوجاتی ہے۔
اس گاڑی سے متعلق جیل کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ نتاشا کو جیل سے گھر اور پھر گھر سے جیل تک لے کر آتی ہے، اس دعوے کی روشنی میں دیگر ذرائع سے پتا چلا کہ مذکورہ گاڑی رات 11 بجے سے ایک بجے کے دوران نتاشا دانش کو جیل سے لے کر ان کے گھر پہنچاتی ہے اور فجر کے وقت جیل واپس لے آتی ہے۔
اس گاڑی کے اندر کون ہے یہ باہر کا شخص نہیں دیکھ سکتا تاہم ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جیل سے گھر تک پہنچانے کا فریضہ پی ایس او مشتاق ابوبکر جن کو یہ مہنگی گاڑی ’تحفہ‘ کی گئی ہے انجام دیتے ہیں جبکہ جیل میں نتاشا دانش کی خدمت پر مامور پولیس کانسٹیبل سیدہ زینب ان کے ہمراہ گھر تک بھی جاتی ہیں۔
نتاشا دانش کو فراہم کی گئی اس سہولت اور ایک نئی گاڑی کے اضافے سے متعلق آئی جی جیل خانہ جات محمد حسن سہتو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں فون کال وصول نہیں کی جس کے بعد بذریعہ واٹس ایپ انہیں ایک سوالنامہ بھی بھیجا گیا لیکن پیغام دیکھنے کے باوجود انہوں نے اپنے موقف سے آگاہ نہیں کیا۔