آرمی چیف اور ججز کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہونی چاہیے، حافظ نعیم


لاہور (قدرت روزنامہ)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف اور ججز کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہونی چاہیے۔
منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججوں کی تقرری کا طریقہ کار پہلے سے طے ہے، اسی کو برقرار رہنا چاہیے، آئینی ترمیم کے مسودے میں کئی پہلو ایسے ہیں جن پر مشاورت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس انداز میں یہ آئینی ترمیم لائی جارہی تھی وہ طریقہ واردات ایسا ہے جس میں پارلیمنٹ کو ربڑ اسٹیمپ بنایا جارہا ہے، اراکین پارلیمنٹ کو یرغمال، ڈرا دھمکا کر آئینی ترمیم کی حمایت حاصل کرنے کوشش میں منڈی بنادیا گیا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ حکومتی طرز عمل ایسا ہے کہ وہ اپنی مرضی کے جج اور عدالتیں چاہیں، جس طریقے سے یہ ترامیم لانے کی کوشش کی گئی وہ قابل مذمت ہے یہ طریقہ غیر آئینی و غیر جمہوری ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی نے نیشنلائزیشن پالسی کا آغاز کیا تھا جو معاشی طور پر خراب تجربہ تھا، پھر بے نظیر کی حکومت آئی تو نجکاری کمیشن بنادیا گیا، پہلے یہ اداروں کو تباہ کرتے ہیں کرپٹ کرتے ہیں پھر اداروں کی نجکاری کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نجی سیکٹر جو لوٹ مار کرتے ہیں انکا زمہ دار کون ہوتا ہے، دنیا میں کہاں ہوتا ہے کہ زبردستی کا قانون پاس کردیں، جتنی آئی پی پیز نجی سیکٹر ہیں تو پھر آئی پی پیز کی لوٹ مار بھی بتائیں۔نجکاری عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے ہیں پاکستان کے اثاثوں کو بیچا جارہا ہے، جو ادارہ نجکاری میں ہوتا ہے یہ مفاد پرست اسکو لینے کے لیے شامل ہوتے ہیں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ 2 کروڑ بچے سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں سرکار اسکولوں کو نجکاری کررہی ہے، کیا چاہتے ہیں یہ ۔۔کوئی کام نہیں کریں گے پہلے بھی تو سرکاری اسکولوں میں بچے پڑھتے تھے، نجکاری کا عمل ایک دھندا ہے جسکو جماعت اسلامی نہیں ہونے دے گی۔
انہوں نے کہا کہ آپ ہے کون جو پاکستان کے اداروں کو بیچتے رہیں گے؟ ہم قوم کے سامنے حقائق لے کر آئیں گے، آئی پی پیز کے معاملے پر تمام قانونی پہلو دیکھیں گے۔ ہم کسی بھی معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائے بغیر نہیں چھوڑیں گے، ایسا نہیں ہوتا کے ایک واقعہ پر تین چار دن بات کی جائے پھر بھلا دو۔ بہت بڑی انڈسٹری کو بھٹو دور میں نیشنلائز کیا گیا، جسکا نقصان اٹھانا پڑا۔
پاکستان کے معیشت کے فیصلے حکومت نہیں کرتی بلکہ آئی ایم ایف کرتی ہیں، پہلے اداروں کو تباہ کرتے ہیں پھر کہتے ہیں پرائیویٹ کردو۔ دنیا میں نجکاری کی بد ترین مثال کے الیکٹرک ہے، لازمی سروس ایکٹ بھی لایا جارہا ہے کے کوئی احتجاج نہ کرے، یہ اندھی نجکاری کسی صورت میں قابل قبول نہیں۔
حافظ نعیم نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہونی چاہیے،آرمی ایک منظم ادارہ ہے جو بھی اس ذمہ داری تک پہنچتا ہے وہ اپنی اہلیت کی بنا پر جاتا ہے، اسی طرح سپریم کورٹ کے ججوں کی تقرری کا طریقہ کار پہلے سے طے ہے،اسی کو برقرار رہنا چاہیے،کسی کی مدت ملازمت میں توسیع کے حق نہیں۔