اسکردو میں پانی کی قلت دُور کرنے کے لیے مقامی لوگوں نے کیا حل نکالا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسکردو میں پانی کی قلت گزشتہ سال سے ایک بڑا مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے، جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سلسلے میں مقامی افراد نے حکومت سے بارہا اپیل کی لیکن کوئی سدباب نہیں ہوسکا، جس کے بعد صدر انجمن امامیہ بلتستان آغا سید باقر الحسینی نے مقامی افراد کو اکٹھا کرکے اپنی مدد آپ کے تحت پانی کے مسئلے کے حل کا بیڑا اٹھایا اور کروڑوں روپوں کی لاگت سے پھیالونگ ڈائیورژن کا منصوبہ بنایا جو آج پایا تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔
پھیالونگ واٹر ڈائیورژن پراجیکٹ کا مقصد اسکردو ٹاؤن اور ملحقہ علاقوں میں گزشتہ سال 2023سے درپیش پانی کے سنگین بحران سے نجات دلانا تھا، مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اس پراجیکٹ کا آغاز کیا، جو کہ اب تکمیل کو پہنچ چکا ہے اور پانی کی ترسیل بھی شروع ہوگئی ہے۔اس واٹر ڈائیورژن پراجیکٹ کا افتتاح آغا سید باقر الحسینی، صدر انجمن امامیہ بلتستان نے کیا، وہ اس پراجیکٹ کی کامیابی پر سجدہ ریز ہوئے، اللہ تعالی کا شکر ادا کیا اور دعا کی۔
میڈیا کوآرڈینیٹر محمد حسین آزاد نے کہا کہ یہ پراجیکٹ اسکردو کا پہلا میگا پراجیکٹ ہے جو اپنی مدد آپ کے تحت شروع کیا اور اس کو تکمیل تک پہنچا دیا۔
اسکردو کے شہری محمد عالم کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پچھلے سال پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا تھا، ٹینکرز کا پانی خرید کر عوام تھک گئی تھی، باغات سوکھ گئے اور مختلف فش فارم بھی پانی نہ ہونے کی وجہ ختم ہوگئے تھے۔
خیال رہے اس پراجیکٹ میں اپنی مدد آپ کے تحت فی گھرانہ 20ہزار روپے مختص کیے گئے تھے اور اس پروجیکٹ کے لیے 9کروڑ روپےعوام نے جمع کیے۔
یہ پراجیکٹ 90فیصد تکمیل تک پہنچ چکا ہے، جو 20دن بعد مکمل ہوگا اور اسکردو کے عوام کے پانی کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
ابتدا میں پراجیکٹ پر عمل درآمد کے لیے 2عوامی نمائندگی فورمز بنے جن میں ایک پراجیکٹ کی جنرل باڈی اور دوسرا پروجیکٹ کی کورکمیٹی جس میں بانی پروجیکٹ کی سربراہی میں سیلکٹڈ لوگ مثلاً، انجینئرز، تمام مکاتب فکر کی نمائندہ شخصیات، اکاؤنٹ کے ماہرین اور میڈیا سے وابستہ افراد شامل ہیں۔
تاہم، اس کو باقاعدہ رجسٹرڈ تنظیم کی شکل دے دی گئی ہے، اور اسے آنچن فاؤنڈیشن برائے ترقیاتی امور بلتستان (آفتاب) کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا باقاعدہ آغاز اگست 2023 میں شروع کیا گیا تھا۔ سروے اور لاگت کا تخمینہ بھی اسی سال 2023 میں کیا گیا۔
اس چینل کی لمبائی 32ہزار 500 فٹ ہے اور ساتھ میں 22فٹ چوڑا روڈ بھی ہے، چینل ٹاپ سے 8فٹ چوڑا اور آخر میں 6فٹ، جبکہ گہرائی 5فٹ ہے۔
پہلے آر سی سی بکس کے ذریعے زیر زمین چینل بنانے کا فیصلہ کیا گیا، جس پر 1280 ملین روپے کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا۔ لیکن بعد میں اخراجات اور شدید موسمی حالات کے پیش نظر ڈیزائن میں تبدیلی کرلی گئی اور چینل کو کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ کم اخراجات کے ساتھ ساتھ سسٹین رکھنے اور مینٹیننس میں بھی آسانی ہو۔ اس کی لاگت 192ملین روپے مختص کی گئی۔
شروع میں کام مقامی کنٹریکٹرز کو ٹھیکے پر دیا گیا تھا جس کے تحت 2023 سیزن کے آخرتک 5کلومیٹر روڈ بنوایا گیا، اس سال 4 جولائی کو 2024 سے کام کا دوبارہ آغاز کیا گیا، اور ٹھیکے پر دینے کے بجائے ادارہ آفتاب نے خود کام کرنے کا فیصلہ کیا اور اسی سال یعنی رواں سیزن میں ہی پانی سدپارہ نالہ کے ذریعے سدپارہ ڈیم میں شامل کرنے کا ہدف مقرر کیا جوکہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے۔
آغا باقر الحسینی نے افتتاح کے دوران گفتگو میں کہا کہ تاریخ میں پہلی بار ایسا وقت آیا کہ اسکردو کے لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس گئے یہاں تک کہ علاقے کے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ تصادم کی نوبت تک آگئے۔ ہماری خواتین پانی کی بوند بوند کے لیے گھومتی نظر آئیں۔
انہوں نے کہا کہ جب یہ حالت دیکھی تو اسی دن تہیہ کرلیا تھا کہ عوام کو پانی فراہم کرکے ہی دم لیں گے، کیونکہ 24سال سے حکومت کی طرف سے مختلف سروے کے بہانے سے اربوں روپے خرچ ہوئے مگر فائدہ آج تک نہیں ملا۔
اس پراجیکٹ کی ابتدا 8اگست 2023 میں ہوئی، جوکہ 17ستمبر 2024 کو اختتام کی طرف گامزن ہے اور پانی کی ڈائیورژن کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ انشااللہ بہت جلد پانی سدپارہ ڈیم تک بھی پہنچا دیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہماری آرزو تھی کہ قوم اور ملت کو ویژن دوں کام کروں جو آج خواب پورا ہوا، اب اس کام کا اختتام بھی بہت جلد ہوگا۔