کینسر میں مبتلا کشمیری اداکارہ حنا خان کو اپنے والد کی نصیحتیں یاد آگئیں


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بھارتی کشمیری اداکارہ حنا خان کا کہنا ہے کہ حال ہی میں فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ’ انسٹاگرام‘ پر ایک پوسٹ میں بتایا ہے کہ ان کے والد انہیں کیا کیا نصیحت کرتے تھے اور پھر اس کے نتیجے میں انہوں (حناخان) نے کیا طرزعمل اختیار کیا۔
واضح رہے کہ اداکارہ حنا خان کو کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔ ان کا علاج جاری ہے۔ وہ کیموتھیراپی کروا رہی ہیں۔ اہم ترین بات یہ ہے کہ وہ تشخیص سے علاج تک کے اس سارے عمل میں مسلسل حوصلہ و ہمت کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔
حنا خان باقاعدگی سے انسٹا گرام پر پوسٹس شائع کرتی رہتی ہیں۔ کبھی وہ جم میں سخت ایکسر سائز کرتے دکھائی دیتی ہیں، کبھی جنگل میں ندیا کے پل پر کھڑی بارش میں بھیگتی دکھائی دے رہی ہوتی ہیں۔
گزشتہ روز اداکارہ حنا خان نے اپنی پوسٹ میں لکھا:
میرے والد ہمیشہ کہا کرتے تھے، ارے والد کی مضبوط لڑکی!
رونے والے بچے مت بنو، اپنے مسائل کے بارے میں کبھی شکایت نہ کریں، صرف شکر گزاری کا رویہ اختیار کرو، اپنی زندگی کو سنبھالو، ثابت قدمی سے کھڑی ہوجاؤ اور اس سے نپٹو۔ لہذا میں نے نتائج کے بارے میں فکر کرنا چھوڑ دیا۔
والد کہتے تھے کہ بس! جو تمہارے اختیار میں ہے، اس پر دھیان دو، باقی! اللہ پر چھوڑ دو۔ وہ تمہاری کوششوں کو دیکھتا ہے، وہ تمہاری دعاؤں کو سنتا ہے اور وہ تمہارے دل کو جانتا ہے۔
حنا خان کہتی ہیں کہ یہ سب کچھ کرنا آسان نہیں تھا لیکن میں خود کو تلقین کرتی رہی کہ چلتی رہو حنا! کبھی مت رکو۔
حنا خان کی اس پوسٹ کے ساتھ دکھائی دینے والی ویڈیو میں وہ بھارت کے شہر احمد آباد میں ایک فیشن شو میں شریک نظرآتی ہیں۔ جہاں وہ دلہن کے سرخ لہنگے میں ملبوس ریمپ پر واک کر رہی ہیں۔
اس سے قبل حنا خان نے ایک پوسٹ میں اداکارہ ماہیما چوہدری کے ساتھ اپنی ایک تصویر بھی اپ لوڈ کی تھی۔ یہ تصویر اس دن کی تھی جب پہلی بار ان کی کیموتھیراپی ہوئی تھی۔ انہوں نے ماہیما چوہدری کے بارے میں بتایا:
اس فرشتہ جیسی عورت نے اچانک اسپتال پہنچ کر انہیں حیران کردیا۔
وہ میری زندگی کے اس مشکل ترین دور میں میرے ساتھ رہی ہیں، میری رہنمائی کرتی ہیں، مجھے حوصلہ دیتی ہیں اور میرے سامنے مشعل لیے میرے راستے کو روشن کرتی ہیں۔ وہ ایک ہیرو ہیں، ایک سپر انسان۔‘
حنا خان اداکارہ ماہیما چوہدری کے بارے میں مزید لکھتی ہیں ’ انہوں نے میرا حوصلہ بلند کیا اور اس راستے میں ہر قدم پر مجھے تسلی دی۔ ان کی زندگی کی مشکلیں میری زندگی کا سبق بن گئیں۔ ان کی محبت اور مہربانی میرا معیار بن گئی اور ان کی ہمت میرا سب سے بڑا مقصد بن گئی۔ ہم دوست بن گئے اور اپنے تجربات ایک دوسرے سے بیان کیے لیکن انہوں نے ایک بار بھی مجھے یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ میں اکیلی ہوں۔‘