2021 میں دہری شہرت کے معاملے پر فیصل واوڈا کی اہلیت پر تلوار لٹکنے لگی تو انہوں نے سینیٹ انتخابات میں حصہ لیا اور پھر کامیاب بھی ہوگئے مگر 2022 میں انہیں عدالت نے نااہل قرار دے دیا . اکتوبر 2022 کو انہوں نے ایک پریس کانفرنس کی جس پر پارٹی نے تحفظات کا اظہار کیا اور شوکاز نوٹس بھی جاری کیا لیکن جواب نہ ملنے پر بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سخت نوٹس لیا اور فیصل واوڈا کے خلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے ان کی بنیادی پارٹی رکنیت ختم کردی . فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ عمران خان جو پُرامن مارچ کرنے جارہے ہیں یہ ہمارا جمہوری حق ہے، لاشوں اور خون کا کھیل اس ملک میں بند ہونا چاہیے، لیکن لانگ مارچ کے بیانیے کی آڑ میں سازش رچائی جارہی ہے . عوام ہرچیز پر لبیک کہیں لیکن کسی اور کے لیے بے گناہ موت نہ مریں، پُرامن احتجاج کی آڑ میں بہت سارا خون بہتا دیکھ رہا ہوں . پارٹی سے علیحدگی کے بعد فیصل واوڈا نے سیاست سے رابطہ منقطع کرنے کے بجائے 2024 میں آزاد حیثیت سے سینیٹ انتخابات میں حصہ لیا اور وہ کامیاب بھی ہوگئے . یہی نہیں بلکہ جس پارٹی اور لیڈر کی وہ ہر وقت ترجمانی کیا کرتے تھے مگر انہی کے خلاف اب بیان دیتے نہیں تھکتے . کبھی وہ کہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر آئے تو ان کی کہانی ختم ہوجائے گی . تو کبھی کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی جلسہ نہیں کرسکتی . فیصل واوڈا نے یہ بھی کہا کہ آج بھی مذاکرات کی کھڑکی کھلے تو پی ٹی آئی سمیت سب بھاگتے ہوئے جائیں گے . عمران خان کل بھی لیٹے ہوئے تھے اور آج بھی لیٹے ہوئے ہیں اور پی ٹی آئی کے ساتھ جو ہورہا ہے اس کی وجوہات ہیں، انہوں نے جو بویا تھا وہی کاٹ رہے ہیں . انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ پی ٹی آئی اقتدار کے لیے ملک توڑنے سے بھی پیچھے نہیں ہٹے گی لیکن ان سب بیانات کے باوجود حیران کن طور پر فیصل واوڈا نے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر اپنی کور فوٹو عمران خان کے ساتھ ہی لگائی ہوئی ہے جس میں وہ عمران خان کے ساتھ اسٹیج پر بیٹھے مسکراتے ہوئے نظر آرہے ہیں . پی ٹی آئی مخالف بیانات اور سوشل میڈیا پر لگائی گئی تصویر میں تضاد کو دیکھتے ہوئے صارفین ایک ہی سوال کرتے نظر آتے ہیں کہ کیا فیصل واوڈا اب بھی عمران خان کو اپنا لیڈر سمجھتے ہیں؟ . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سیاست میں آنے سے قبل فیصل واوڈا کا شمار کراچی کی مشہور کاروباری شخصیت کے طور پر ہوتا تھا، مگر پھر انہوں نے 2011 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں ایک کارکن کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی اور 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی نے انہیں کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 سے ٹکٹ دیا اور انہوں نے حیران کن طور پر شہباز شریف کو 600 سے زائد ووٹوں سے دے دی .
پھر اکتوبر 2018 میں انہیں وفاقی کابینہ میں شامل کیا گیا اور آبی وسائل کی وزارت کا قلمدان انہیں سونپا گیا .
متعلقہ خبریں