جج کی عمر کی حد کیا ہونی چاہیے؟ وکلا تنظیمیں رہنمائی کریں، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ مجوزہ آئینی ترمیم میں وفاقی اکائیوں کی نمائندگی ہوگی، وکلا تنظیمیں رہنمائی کریں کہ جج کی عمر کی حد 65 سال ہونی چاہیے یا 68 سال۔
پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 18ویں ترمیم کے نامکمل ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا فیصلہ ہوا، جس کے بعد وزیراعظم نے عدالتی اصلاحات کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔
انہوں نے کہاکہ آئینی ترمیم کا جو پیکیج گردش کررہا ہے وہ محض تجاویز کا ڈرافٹ ہے، کوئی بھی بل کابینہ کی منظوری کے بغیر حکومتی بل نہیں کہلاتا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے تھے، اور پیپلزپارٹی کا مطالبہ تھا کہ عدالتی اصلاحات کی جائیں۔ جبکہ مسلم لیگ ن بھی چاہتی ہے کہ عوام کو فوری انصاف ملے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت جوڈیشل ریفارمز کے لیے اصلاحات کا کہہ چکی ہے، وکلا تنظیمیں کمیٹی بنا کر تجاویز پیش کریں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ جتنی بھی مغربی جمہوریتیں ہیں وہ آئینی عدالتیں موجود ہیں۔
انہوں نے کہاکہ 1973 میں متفقہ طور پر ترمیم ہوئی تھی، اب جو عدالتی پیکیج آرہا ہے کسی کو معلوم نہیں کہ اس میں کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ آئینی عدالت وقت کی ضرورت ہے، کیونکہ آئینی پٹیشن کی وجہ سے متعدد مقدمات التوا میں چلے جاتے ہیں۔
فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ جب تک کابینہ منظور نہ کرلے کسی بھی مسودے کو حتمی ڈرافٹ نہیں کہا جاسکتا۔
اس موقع پر صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت نے آئینی ترامیم کا مسودہ شیئر نہ کرنے کا شکوہ کیا۔