نوزائیدہ بچوں کو مختلف وجوہات کی بنا پر اسپتالوں میں چھوڑدیا جاتا ہے جبکہ بعض سنگدل ان ننھے بچوں کوکوڑے کے ڈھیریا پھرویرانے میں پھینک جاتے ہیں اور یہ معصوم کس کا بچہ ہوتا ہے کوئی نہیں جانتا . ایسا ہی ایک واقعہ اسلام آباد میں تھانہ شہزاد ٹاؤن کے علاقہ چٹھہ بختاور میں پیش آیا جہاں کوئی نامعلوم شخص ایک بچی کو جس کی عمر تقریباً 3 یا 4 گھنٹے ہی تھی، شاپر میں بند کر کے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے گھر کے پاس پھینک گیا . لوگوں نے 15 پر کال کی . پولیس کے آنے پر دیکھا گیا کہ بچی زندہ ہے تو ڈالفن اسکواڈ میں تعینات کانسٹیبل نے کہا کہ یہ بچی ان کے حوالے کر دی جائے، وہ اس کی کفالت کریں گے جس پر ڈیوٹی افسر امام علی نے بچی کانسٹیبل آصف خان کے حوالے کر دی جسے وہ اپنے ساتھ گھر لے گئے . واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے اس پر مختلف تبصرے کیے گئے، صارفین کا کہنا تھا کہ اگر بچوں کو پال نہیں سکتے تو انہیں پیدا بھی مت کریں . بعض لوگ پولیس کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے نظر آئے . بچی کو پرورش کی غرض سے ساتھ لے جانے کے اقدام کو سراہتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ اللہ اس کانسٹیبل کو اس کا اجر دے . جہاں کئی صارفین نے پولیس کے اقدام کی تعریف کی وہیں محمد اقبال لکھتے ہیں کہ بچی کو بغیر کسی کاغذی اور قانونی کارروائی کے کانسٹیبل کے حوالے کر دیا گیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ کیا معلوم یہ کانسٹیبل اس بچی کو کسی بے اولاد جوڑے کو فروخت کر دے کیونکہ پولیس کا کریکٹر پہلے ہی سب کو معلوم ہے . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کو لاوارث چھوڑنے کے رجحان میں اضافہ ہوگیا . آئے دن میڈیا و سوشل میڈیا پر ایسا دیکھنے میں آتا ہے کہ نومولود بچے کوڑے کے ڈھیر یا سڑک کنارے پڑے ہوئے ملتے ہیں .
متعلقہ خبریں