انہوں نے کہا بنیادی اسٹریکچر آزاد عدلیہ،پارلیمانی نظام، فیڈرل نظام اور صوبائی خود مختاری ہیں . سینیئر وکیل نے کہا کہ قانونی پیکیج کے نام پر موجودہ حکومت نے عدلیہ پر جو شب خون مارنے کی کوشش کی ہے، ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں . انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی کہ دنیا میں کہیں کبھی آئینی ترمیم بل خفیہ رکھے جاتے ہوں، یہ تو قوم کی امانت ہوتی ہے، اس سامنے لایا جاتا ہے تاکہ نہ صرف ایوان میں بلکہ عوام میں بالخصوص وکلا میں بحث ہونی چاہیے . ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی بدنیتی تھی اس لیے انہوں نے ترمیمی پیکیج خفیہ رکھا، جب وہ لوگوں کے سامنے آیا تو حکومت کی بدنیتی واضح ہوگئی . حامد خان نے ایک واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ میں کہا کہ جب اٹھارویں ترمیم آئی تھی تو ہم بہت خوش تھے کہ ہم نے پاکستان میں صحیح معنوں میں آئین کی سربلندی کے لیے صوبائی خود مختاری کی ایک آئینی ترمیم منظور کی جو کہ قابل تحسین بات تھی . انہوں نے یوسف رضا گیلانی کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے بتایا کہ انہیں کسی نے آکر بتایا کہ زیادہ خوش نہ ہوں، اگر عدلیہ آزاد ہوگئی تو تمہیں بھی نااہل کردیا جائے گا، اس لیے یہ عدلیہ سے ڈرے ہوئے ہیں کہ اس عدلیہ نے ہمیں نااہل کیا تھا، یہی اس ترمیم کی اصل وجہ ہے . ان کا کہنا تھا کہ چاہے یوسف رضا گیلانی ہیں یا مسلم لیگ ن کے لوگ، ان کی عدلیہ سے ذاتی رنجش ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم حکومت کریں گے چاہے آئین کو برباد کردیا جائے، یہ خود کچھ نہیں ہیں، یہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں میں کھیلنے والے کٹھ پُتلی ہیں، وزیرقانون نے خود آئینی پیکیج نہیں دیکھا تھا . سینیئروکیل نے کہا کہ اس سے بڑی بے حسی کیا ہوسکتی ہے کہ وزیرقانون اور وزیراعظم کو نہ پتا ہو کہ وہ کیا قانون سازی کرنے جارہے ہیں، سپریم کورٹ ہی فیڈرل آئینی عدالت ہوتی ہے . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)لاہور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سینیئر وکیل حامد خان نے کہا کہ پاکستان میں عدلیہ پر حملہ ہورہا ہے، وکلا مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اس حملے کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے کنونشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا .
حامد خان نے کہا کہ ہم وکلا کا فرض ہے کہ آئین کے ساتھ کھڑے رہیں، اس کے بنیادی اسکٹریکچر اور اس کی آزادی کے لیے کھڑے رہیں .
متعلقہ خبریں