آئین کی حفاظت میں پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کا کردار ہے، ہم خوف اور مجبوری کی سیاست نہیں کرتے، بلاول بھٹو
انہوں نے کہاکہ حکومت کی تجویز میں آرٹیکل 8 کی ترمیم کا پروپوزل تھا، وہ نئی ترمیم کے ذریعے ملٹری کورٹ مکمل قائم کرنا چاہ رہے تھے . میں نے سمجھا کہ ہم اپنی تجویز میں ایکٹو ڈیوٹی کی شرط ڈالیں تاکہ شہری کو تحفظ ملے . قبل ازیں اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ عدالتی نظام درست کرنے کے لیے آئینی ترمیم وقت کی ضرورت ہے، آئینی عدالت کا مینڈیٹ آئینی معاملات کی تشریح ہوگا . انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے الفاظ آج تک یاد کرتا ہوں کہ اگر ججز نے سیاست کرنی ہے، مجھ سے بات کرنی ہے اور جلسے جلوس نکالنے ہیں تو ججز پارٹی بنائیں، باقاعدہ سیاست میں آئیں اور مجھ سے بات کریں . بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بینظیر بھٹو کہتی تھیں کہ اگر ہم عدالت کو سیاست کے اندر استعمال کریں گے تو اس کا نقصان جمہوریت، آئین اور سب سے بڑھ کا عوام کا نقصان ہوگا، اٹھارویں ترمیم بھی بینظیر بھٹو کا وعدہ تھا، بینظیر کہتی تھیں کہ وہ آمریت ختم کرکے جمہوریت واپس لائیں گے، پارلیمان کی بالادستی لائیں گے . انہوں نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو نے ایک بیٹی کے طور پر ناانصافی دیکھی کہ ان کے والد کا عدالتی قتل ہوا اور عدالتوں سے انہیں انصاف نہیں ملا، بینظیر بھٹو نے کہا کہ جوڈیشنل ریفارمز ہونی چاہئیں، محترمہ بینظیر بھٹو نے یہ منصوبہ بنایا کہ اگر ہم نے عوام کو انصاف دینا ہے، عدالتی نظام درست کرنا ہے تو پھر آئینی عدالت قائم کرنا ہوگی، جس کی ذمہ داری آئینی معاملات کی تشریح کرنا ہوگا . ان کا کہنا تھا کہ جب ہم دنیا کے دیگر ممالک کو دیکھتے ہیں جیسے امریکا میں پارلیمان آئینی عدالت کے ججز کا باقاعدہ انٹرویو کرتے ہیں، اس بات سے نہیں کہ وہ کون سے سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں، اس لیے انٹرویو لیا جاتا ہے کہ قانون کے مطابق آپ کا فلسفہ کیا ہے . بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب میاں نواز شریف کی حکومت تھی تو 58 ٹوبی جو پیپلز پارٹی نے صدر سے لے لیا تھا، پہلے وہ افتخار چوہدری کے پاس گیا، اس نے گیلانی کے خلاف استعمال کیا، پھر وہ کھوسہ کے پاس گیا، اس نے میاں صاحب کے خلاف استعمال کیا . . .