نواب اکبربگٹی کی ہلاکت کے بعد بلوچستان کے حالات میں فرق پڑا لیکن واقعے میں شہید وردی والے ہوئے ، سرفراز بگٹی


اسلام آباد(قدرت روزنامہ)اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے، نوجوانوں کو پتا ہونا چاہیے کہ پاکستان کی کہانی کیا ہے، بلوچستان کی ایک طرف کی کہانی بتائی گئی، سچا اور جھوٹا بیانیہ گھڑا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ریاست پاکستان جب وجود میں آیابہت سے سینئر لوگ یہ کہتے سنے گئے ہیں کہ بلوچستان کا الحق ایک زبردستی تھی ،جب کہ سب کو پتا ہے کہ پرنسلی سٹیٹ کیا تھی، برٹش بلوچستان کیا تھا ، پرنسلی سٹیٹ میں جام صاحب آف لسبیلہ ،نواب آف مکران، نواب آف خاران تھے، ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ خان احمد یار خان نے کتاب انسائیٹ بلوچستان میں تمام داستان بیان کی ہے ، اس کے باوجود کہا گیا کہ زبردستی الحاق کیا گیا ہے ، جب خان صاحب کے پاس محمد علی جناح گئے ، تو انھوں نے انھیں ہیرے اور جواہرات سے تولا گیا ،لہذا جن کے ساتھ زبردستی ہو ہے ان کو تحائف نہیں دئیے جاتے،یہ سب من گھڑت کہانیاں ہیں ، کہا جاتا ہے کہ نواب بگٹی کے بعد حالات خراب ہوئے ،تو یہ بات ٹھیک ہے کہ نواب صاحب ایک قل آور شخصیت تھے ، ان کے انتقال کے بعد یا ان کے ہلاکت کے بعد بہت فرق پڑا ہوگا،ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک تعلق ان کے شہادت کا ہے ، تو ایک واقعے میں دو طرفہ لوگ شہید نہیں ہو سکتے ،میرے حساب سے وردی میں جو لوگ ہیں وہی شہید ہیں ،نواب اکبر خان بگٹی نے 21 جون 2002 کو بالاچ مری صاحب کے ساتھ مل کر پہلا فراری کیمپ بنایا تھا ،یہ لڑائی اس وقت سے نہیں بلکہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک نظریہ ہم سن رہیں لیکن حقیقت نہیں ۔