جج کو زیادہ سوال کرنا مہنگا پڑگیا، پولیس افسر نے طیش میں آکر قتل کردیا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)کینٹکی پولیس شیرف نے تکرار کے دوران عدالت کے اندر چیمبر میں جج کو گولی مار کر ہلاک کردیا، اور پھر گرفتاری دے دی۔ پولیس حکام کے مطابق شیرف کی جانب سے جج کو گولی مارنے کے واقعے کی ابھی تک وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے۔
کینٹکی اسٹیٹ پولیس کا کہنا ہے کہ لیچر کاؤنٹی کورٹ ہاؤس میں شیرف شان اسٹائنز نے جج کیون ملنز پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی، جس کے باعث ڈسٹرکٹ جج جائے وقوعہ پر ہی دم توڑ گئے۔
پولیس نے بتایا کہ لیچر کاؤنٹی کے شیرف شان اسٹائنز پر فرسٹ ڈگری قتل کی ایک گنتی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ عدالت کے اندر بحث کے بعد جمعرات کو فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، لیکن انہوں نے ابھی تک اس کا مقصد ظاہر نہیں کیا۔
حکام نے بتایا کہ 54 سالہ ملنز کو جمعرات کے روز مقامی وقت کے مطابق تقریباً 2 دن بجے لیکسنگٹن کے ایک چھوٹے سے دیہی قصبے وائٹسبرگ کی عدالت میں جج کے بیرونی دفتر میں گئے اور عدالتی ملازمین سے کہا کہ انہیں جج کے ساتھ اکیلے میں کچھ بات کرنی ہے۔
جس کے بعد وہ کمرے میں داخل ہوئے اور دروازہ بند کرکے جج کے چیمبر میں داخل ہوگئے، جس کے بعد باہر گولیوں کی آواز سنائی دی، اور کچھ دیر بعد شیرف اسٹائنز ہاتھ اٹھا کر باہر نکلے اور پولیس کے سامنے ہتھیار ڈال دیے، جس پر انہیں عدالت کے احاطے میں ہتھکڑیاں لگائی گئیں۔
کینٹکی ریاست کے اٹارنی جنرل رسل کولمین نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ وہ مکمل طور پر تحقیقات اور انصاف کی پیروی کریں گے۔ اس دوران کینٹکی اسٹیٹ پولیس کے ترجمان میٹ گی ہارٹ نے بھی کہا کہ یہ ایک دلخراش واقعہ ہے، جس کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کے وقت 50ملازمین عدالت کی عمارت کے اندر تھے۔ کسی اور کو نقصان نہیں پہنچا، علاقے کے ایک اسکول کو مختصر طور پر لاک ڈاؤن پر رکھا گیا تھا۔
کینٹکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس لارنس بی وان میٹر نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ وہ تشدد کے اس عمل سے صدمے میں ہیں۔
سوشل میڈیا پر جج مولینز کی موت کا اعلان کرتے ہوئے، کینٹکی کے گورنر اینڈی بیشیر نے کہا کہ دنیا بہت پرتشدد ہے، واقعے پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔