چوہدری احتشام الحق ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ترمیمی آرڈیننس کو آئین سے متصادم قرار دیا جائے، آرڈیننس کے تحت ہونے والے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دیا جائے اور درخواست پر فیصلے تک پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کو معطل کیا جائے . درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرڈیننس کا اجرا پارلیمانی جمہوریت کے خلاف ہے، جبکہ سپریم کورٹ بھی قرار دے چکی ہے کہ آرڈیننس صرف ہنگامی حالات ہی میں جاری ہوسکتا ہے . درخواست میں سیکٹری وزارت قانون، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور سیکرٹری کابینہ کو فریق بنایا گیا ہے . درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ آرڈیننس کے ذریعے عوام کے حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے . آرٹیکل 9 میں عوام کو آزاد عدلیہ سے رجوع کرنے کی آزادی ہے . آرٹیکل 10 اے کے تحت فئیر ٹرائل عوام کے آئینی حقوق میں شامل ہے . آرڈیننس سے اضافی اختیارات دیے جارہے ہیں جس کا روٹین میں استعمال پارلیمنٹ کے اختیارات کو کم کررہا ہے . آرڈیننس سے آزاد عدلیہ کے اختیارات پر اثر پڑے گا . سپریم کورٹ کے فیصلوں پر بھی منفی اثر پڑے گا . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا .
سپریم کورٹ آف پاکستان میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا .
متعلقہ خبریں