بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کی نانی راہے ،جس شخص پر شک ہوگا اس کو فورتھ شیڈول میں ڈال دیا جائے گا، سرفراز بگٹی


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دشمن آزادی چاہتا ہے خدا نخواستہ پاکستان کو توڑنا چاہتا ہے یہ نا ممکن خواب ہے بلوچستان میں ہم دہشتگردوں کیساتھ اس طرح نپٹے گے جس طرح وہ ہمارے ساتھ نپٹتے ہیں عام نوجوان بلوچ کو گلے لگانے کی ضرورت ہے بلوچستا ن میں نشنلسٹ سیاست ان کا پولیٹکل کیپٹل جارہا ہے بلوچستان میں لڑائی پہلے نواب اکبر بگٹی نے شروع کی تھی سردار اختر مینگل نے تقریر میں کہا تھا کہ پنجابیوں کو قتل کرنا جائز ہے بلوچستان میں ملٹری آپریشن کی ضرورت نہیں ہے ایک بلوچ پشتون نوجوان کی نوکری پانچ لاکھ میں بھکتی تھی بلوچستان میں تین سے چار ہزار دہشتگرد آسان ہدف کو نشانہ بناتے ہیں بلوچ یکجہتی کمیٹی نے مذاکرات میں کوئی مسنگ پرسن کا ذکر نہیں کیا ہے بلوچستان میں دہشتگردوں کے خلاف پلان تیار کر لیا جس شخص پر شک ہوگا اس کو فورتھ شیڈول میں ڈال دیا جائے گابلوچستان میں کالعدم تنظیموں کی نانی بھارت راءایجنسی ہے میں نے بلوچستان کی بچیوں کو دنیا کی 200یونیورسٹیز میں اعلیٰ تعلیم کیلئے بھیج دیا ہے دہشتگرد بلوچ بچیوں کو خود کش بمبار بنا رہے ہیں کون بلوچ روایات کی پاسداری کررہا ہے صدر زرداری بلوچ ہے وہ کیا بندوق اٹھانے والوں سے مذاکرات کرینگے براعمداغ بگٹی کے آنے سے ڈیرہ بگٹی میں فرق پڑے گا بلوچستان میں فرق نہیں پڑے گا ان خیالات کااظہار میر سرفرازبگٹی نے نجی ٹی وی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں مثبت اقدامات پر میڈیا کا فائد ہ نہیں ہے میڈیا کو بزنس چاہیے بلوچستان حکومت کے پاس بزنس دینے کو نہیں ہے بلوچستان میں دشمن آزادی چاہتا ہے خدانخواستہ پاکستان کو توڑنا چاہتا ہے یہ ایک نا ممکن خواب ہے ایک تو بندوق اٹھا کر معصوم لوگوں ،ڈاکٹرز اپنے بلوچ پنجابی سیکورٹی فورسز پر حملہ کرتے ہیں دوسرا سوشل میڈیا پر پرپیگنڈے کے ذریعے پاکستان کے عوام کو ریاست سے دور کر نے کا ناکام کوشش کررہے ہیں بیلہ ایف سی چیک پوسٹ پر گزشتہ روز حملہ ہوتا ہے اس حملے کو فورجی انٹر نیٹ سروس کے ذریعے لائیو چلا رہے ہوتے ہیں یہ ایک بہت بڑی منظم سازش ہے پاکستان کے خلاف بلوچستان میں دہشتگردوں کے ساتھ اس طرح نپٹے گے جس طرح وہ ہمارے ساتھ نپٹتے ہیں ہمیں عام نوجوان بلوچ کو گلے لگانے کی ضرورت ہے ان کی نوکریاں بھک رہی تھی آج ہم نے روک دیا ہے بلوچستان میں قوم پرست سیاست ان کا پولیٹیکل کیپٹل ختم ہورہا ہے میرے لئے پولیٹکل سیاست سے اہم ریاست ہے ہم مذاکرات کس سے کریں کیا ان سے مذاکرات کریں دہشتگرد ٹولے سے جنہوں نے ہتھیار اٹھا یا ہے اور معصوم لوگوں کا قتل عام کررہے ہیں دہشتگرد تو دہشتگرد ہے اس کی کونسی قوم ہے بلوچستان میں لڑائی پہلے نواب اکبر خان بگٹی نے شروع کی تھی سردار اختر مینگل نے تقریر میں کہا تھا کہ پنجابیوں کا قتل جائز ہے اس وقت ملٹری آپریشن نہیں ہورہی تھی ماما قدیر کے بیٹے جلیل ریکی نے کہا تھا یہ دھرتی خون مانگ رہی ہے یا ہمارا خون گرے گا یہ لڑائی ریاست نے نہیں ہم نے شروع کی تھی اور اس کو ختم بھی ہم کریں گے یہ لوگ ریاست کو توڑنا چاہتے ہیں بلوچستان میں قبائلی نظام اپنی موت آپ مرگیا ہے ا س موت میں سب سے بڑا کردار اس قبیلے کا سردار کا تھا بلوچستان میں کرپشن باقی صوبوں سے زیادہ ہے بلوچستان میں کرپشن کو جائز سمجھا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ایک بلوچ پشتون نوجوان کی نوکری پانچ لاکھ میں بھکتی ہے محکمہ تعلیم میں عارضی بنیادوں پر بھرتیاں کی جائے گی 10،10سالوں سے اساتذہ غائب ہیں ڈاکٹرز باہر ملک میں بیٹھے تنخواہیں لے رہے ہیں بلوچستان میںتقریباً 3سے چار ہزار دہشتگرد آسان ہدف کو نشانہ بناتے ہیں بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کی نانی بھارت راءایجنسی ہے جب ہم بلوچستان میں سیکورٹی چیک پوسٹیں لگاتے ہیں تو سیاسی قوم پرست اعتراض کرتے ہیں نہ لگائے تو معصوم لوگوں کو بسوں سے اتار کر نشانہ بناتے ہیں بلوچ یکجہتی کمیٹی نے مذاکرات میں کوئی مسنگ پرسن کا ذکر نہیں ہوتا ہے ہم نے بلوچستان میں دہشتگردوں کے خلاف پلان تیار کیا ہے جس شخص پر شک ہوگا اس کو گرفتار نہیں ان کو فورتھ شیڈول میں ڈالیں گے یہ ریاست کو اختیار ہے بلوچستان میں کوئی ملٹری آپریشن کی ضرورت نہیں ہے ہم سمارٹ آپریشن کرینگے وفاقی حکومت کیساتھ ملکر دہشتگردوں کی قلع قمع کریں گے دہشتگردوں کا کوئی بلوچ کلچر سے لینا دینا نہیں ہے بلوچ کلچر ان کو یہ اجازت ہی نہیں دیتا جو یہ لوگ کررہے ہیں میں بحیثیت بلوچ بلوچستان کی بچیوں کو اعلیٰ تعلیم کیلئے دنیا کی 200بڑی یونیورسٹیز میں اعلیٰ تعلیم کیلئے بھیج رہا ہوں دہشتگرد بلوچ بچیوں کو خود کش بمبار بنا رہے ہیں یہ کو نسا بلوچ روایت کی پاسداری کررہے ہیں بلوچستان میں مائننگ کے شعبے میں 99فیصد لوگ بلوچستان کے لوگ ہیں لاپتہ افرادکا مسئلہ کمیشن نے 80فیصد حل کردیا ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک بلوچستان کا اکنامک فیچر ہے غلطی ہم نے یہ کی ہے کہ کام کم اورباتیں زیادہ کی ہے ترقی کے ثمرات طریقے سے لوگوں کو پہنچنے چاہیے صدر مملکت آصف علی زرداری بلوچ ہے وہ کیا بندوق اٹھانے والوں سے مذاکرا ت کرینگے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ کے دور میں براعمداغ بگٹی سے مذاکرات ہوئے تھے وہ آنا چاہتا تھا کیا براعمداغ بگٹی کے آنے سے بلوچستان میں دہشتگردی سے فرق پڑے گا 26اگست کو نواب اکبر خان بگٹی کی برسی تھی ہاں ڈیرہ بگٹی میں ایک پٹاخہ بھی نہیں بجا ہے باقی بلوچستان لہو لہان تھا براعمداغ بگٹی بلوچستان آنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا صرف ڈیرہ بگٹی میں ہی پڑے گا ۔