جیل میں قید باقی خواتین ہفتے میں 3 دن اپنے گھر فون کر سکتی تھیں لیکن انہیں پی سی او کی سہولت میسر نہیں تھی . اگر کوئی پریشانی ہوتی تو وہ اپنے گھر رابطہ نہیں کر سکتی تھیں . ان کا کہنا تھا کہ جیل میں قید کے دورن ان کی بیٹی جھولے سے گر گئی اور 6 ہفتے تک جیل میں ان سےملنے نہیں آئی اور وہ اس بات سے لا علم رہیں اور خاندان کے کسی فرد نے انہیں بتایا کیونکہ وہ جیل سے باہر آ کر بیٹی کو دیکھ نہیں سکتی تھیں . ان کا مزید کہنا تھا ایک دن وہ کورٹ جا رہی تھیں تو ڈیوٹی پر موجود ایک پولیس اہلکار نے پوچھا کہ آپ کی بیٹی کیسی ہے جس پر وہ حیران و پریشان ہو گئیں اور والدہ نے ملاقات کے دوران بیٹی سے ویڈیو کال پر بات کرائی تو جج صاحبہ نے والدین کا کورٹ میں آنا بند کر دیا . گفتگو کا سلسلہ آگے بڑھاتے ہوئے صنم جاوید نے کہا کہ انہیں طرح طرح سے ذہنی ٹارچر کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان کے خاوند نے بہت سپورٹ کیا اور وہ ان کی وجہ سے جیل میں بھی رہے . اپنے خاوند کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خاوند کا کوئی سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھی نہیں تھا لیکن اب وہ بھی لیڈر بن گئے ہیں اور جگہ جگہ تقریریں کرتے ہیں . صنم جاوید کا کہنا تھا کہ بیٹیاں سپورٹ کرنے کے لیے ہوتی ہیں، اور ان کے والدین نے ایک مثال سیٹ کی کہ لڑکا اور لڑکی کچھ نہیں ہوتا اور وہ کسی سے نہیں ڈرے . یاد رہے کہ صنم جاوید کو 9 مئی 2023 کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب عمران خان کی گرفتاری کیخلاف پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں نے ملک گیر احتجاج کیا تھا، اسی احتجاج کے دوران عسکری تنصیبات پر بھی دھاوا بولا گیا تھا . ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پاکستان تحریک انصاف کی کارکن صنم جاوید کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے مقدمے سے بری کر دیا . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پی ٹی آئی کی کارکن صنم جاوید نے حال ہی میں اداکارو میزبان احمد بٹ کے ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے جیل میں اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کے بارے میں بتایا .
صنم جاوید کا کہنا تھا کہ جیل میں بچوں اور خاندان کے دیگر افراد سے ملنا مشکل ہو جاتا تھا .
متعلقہ خبریں