طلباءمیں تقسیم نہ ہونیوالے لیپ ٹاپ بڑی تعداد میں مکمل طور پر ناکارہ ہونے کا انکشاف


اسلام آباد (قدرت روزنامہ) حکومت کی لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت خریدے گئے لیپ ٹاپس کی بڑی تعداد خراب ہو گئی ہے، جس کا انکشاف اسٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس کی تازہ دستاویزات میں ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ان لیپ ٹاپس کی تعداد میں سے 44 مکمل طور پر ناکارہ ہو چکے ہیں جبکہ 262 کی مرمت درکار ہے۔
دستاویزات کے مطابق، 2011ء سے 2017ء کے درمیان لیپ ٹاپ اسکیم کے 4 فیزز کے دوران 4 لاکھ 26 ہزار 275 لیپ ٹاپ خریدے گئے تھے۔ تاہم، 2018ء میں پی ٹی آئی حکومت کے دوران طلباء کو لیپ ٹاپ کی تقسیم پر پابندی عائد کر دی گئی۔ اس کے بعد بچ جانے والے لیپ ٹاپ مختلف محکموں میں تقسیم کیے گئے۔
پہلے تین فیز کے دوران 3600 لیپ ٹاپ ای روزگار سینٹرز کو دیے گئے جبکہ 100 لیپ ٹاپ ایمرسن کالج ملتان کے لیے منظور کیے گئے۔ اس کے علاوہ، 8 ہزار لیپ ٹاپ دیہی مراکز مال ریونیو ڈیپارٹمنٹ، 30 لیپ ٹاپ ڈی پی آئی کالجز اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، اور 2263 لیپ ٹاپ پبلک سیکٹر کالجز میں کمپیوٹر لیب اپ گریڈیشن کے لیے فراہم کیے گئے۔
فیز تھری کے 400 لیپ ٹاپ کشمیری طلباء کو اور فیز فور کے 300 لیپ ٹاپ گلگت بلتستان حکومت کو دیے گئے۔ یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ حکومت کی جانب سے طلباء کی تعلیم کی بہتری کے لیے کیے گئے اقدامات میں خامیاں موجود ہیں، جن کا حل تلاش کرنا ضروری ہے۔