چیف جسٹس نے خط میں لکھا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ نے مجھے اور جسٹس امین الدین کو آپ کا لکھا خط اجلاس کے دوران دیا، تاہم آپ کا خط میرے پاس آنے سے پہلے صحافیوں تک پہنچ گیا . خط میں کہا گیا ہے کہ فل کورٹ کے فیصلے میں پارلیمان کے قانون سازی کے اختیار کو تسلیم کیا، چیف جسٹس کے بینچز کے تشکیل کے اختیارات کو بعض کی جانب سے آئینی مقدمات میں غلط استعمال کیا گیا . قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ شاہ صاحب! قانون میں مجھے کمیٹی کے جج نامزد کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، معقول وجوہات کی بنا پر اپنا اختیار استعمال کیا . چیف جسٹس نے لکھا کہ ایسا نہیں لگتا کہ آپ تمام ججز کو ایک جیسا تصور کرتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ آپ معاملے کو زیر غور لاتے ہوئے عوام کے لیے کمیٹی میں دوبارہ شامل ہوں گے، اور اپنی شمولیت سے سپریم کورٹ کی بلا تعطل کارروائی کو یقینی بنائیں گے . چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کی جانب سے رجسٹرار اور سپریم کورٹ ججز کو خط کی کاپی بھجوائی گئی، اب آپ کے خط سے پیدا ہونے والے غلط بیانیے کے خاتمے کے لیے میرے پاس بھی سب کو نقول بھجوانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں . چیف جسٹس نے کہاکہ سپریم کورٹ کے لیے جو کچھ کیا وہ بتانے کی ضرورت نہیں، لیکن عوام میں غلط بیانیے کو ختم کرنے کے لیے آپ نے ایسا کرنے پر مجبور کردیا . واضح رہے کہ ججز کمیٹی سے جسٹس منیب اختر کو نکال کر جسٹس امین الدین خان کو شامل کرنے پر جسٹس منصور علی شاہ کمیٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تھے اور چیف جسٹس کو خط تحریر کرتے ہوئے اہم سوالات اٹھائے تھے . جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھے گئے خط پر چیف جسٹس نے جوابی خط تحریر کیا ہے، جس میں کہا گیا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی کی معذرت پر جسٹس امین الدین خان کو ججز کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے، تاہم اب خط کے مزید مندرجات بھی سامنے آگئے ہیں . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منصور علی شاہ کو ججز کمیٹی اجلاس میں شریک ہونے کی دعوت دے دی .
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے جسٹس منصور علی شاہ کو لکھے گئے خط کے مزید مندرجات سامنے آگئے، جس میں کہا گیا ہے کہ آپ کی جانب سے مجھ پر ججز کے انتخاب میں غیر جمہوری اور ون مین شو جیسا فضول الزام لگایا گیا، آپ کی باتیں حقائق کو تبدیل نہیں کرسکتیں .
متعلقہ خبریں