’مصنوعی دہشتگردی نامنظور‘، سوات میں ہزاروں افراد سڑکوں ہر نکل آئے، سفید جھنڈے اٹھا کر مارچ


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر علاقے میں بدامنی اور دہشتگردی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
احتجاج کی کال سوات کے غیر سیاسی اتحاد سوات قومی جرگے نے اس وقت دی جب کچھ روز قبل علاقے میں غیرملکی سفیروں پر حملے کی کوشش کی گئی۔
آج احتجاج کے موقع پر لوگ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد سفید جھنڈے اٹھا کر باہر نکل آئے اور مینگورہ کی طرف مارچ کیا۔
خیبر پختونخوا کے سیاحتی ضلع سوات میں احتجاج سیاحت کے عالمی دن کے موقع پر کیا گیا۔ مظاہرین کا موقف ہے کہ بدامنی اور دہشتگردی کے باعث علاقے میں سیاحت پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔
’نشاط چوک پر پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں تھی‘
نشاط چوک پر سیکیورٹی پر مامور ایک پولیس نے اہلکار نے بتایا کہ دہشتگردی اور بدامنی کے خلاف مظاہرے میں سوات بھر سے لوگوں نے شرکت کی۔
انہوں نے بتایا کہ احتجاج میں لوگوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔ ’نشاط چوک میں پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں تھی، اور مظاہرین ساتھ واقع عمارتوں کی چھتوں پر بھی جمع تھے‘۔
سوات سے تعلق رکھنے والے فیاض ظفر کے مطابق یہ سوات کی تاریخ کا سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔ ’آج سوات کے لوگوں نے اپنا پرانا اور بنوں والے احتجاج کا ریکارڈ توڑ دیا‘۔
’غیر سیاسی احتجاج میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی تھی‘
خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں دہشتگردی اور بدامنی کے خلاف احتجاج کی کال غیر سیاسی اتحاد سوات قومی جرگے نے دی تھی۔ جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور کارکنان نے سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر شرکت کی، اور دہشتگردی کے خلاف احتجاج کیا۔
’امن چاہتے ہیں، منصوعی دہشتگردی نامنظور‘
احتجاجی مظاہرے میں شریک افراد سفید جھنڈے اٹھائے امن کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اور مظاہرین سے مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہاکہ تھرٹ الرٹ کے باوجود احتجاج کے لیے لوگوں کا گھروں سے نکلنا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں کے باسی امن چاہتے ہیں اور دہشتگردی اور دہشتگردوں کے خلاف ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی باعث ضلع میں سیاحت کو نقصان پہنچ رہا ہے جسے کے پیچھے بہت بڑی سازش ہے۔
’یہاں دوبارہ دہشتگردوں کو نہیں آنے دیا جائے گا‘
انہوں نے مطالبہ کیاکہ سوات میں امن کے لیے سب ایک پیچ پر ہیں اور پولیس کے ساتھ ہیں۔ ’ہم سوات کے لوگ پرامن لوگ ہیں، اور امن چاہتے ہیں۔ یہاں دوبارہ دہشتگردوں کو آنے نہیں دیا جائے گا‘۔
مظاہرین نے سوات میں امن کے لیے اقدامات اٹھانے کے لیے حکومت پر زور دیا اور مطالبہ کیاکہ منصوعی دہشتگردی کو ختم کیا جائے اور سوات میں سیاحت کو فروغ دیا جائے۔