عدلیہ پارلیمنٹ کو ڈکٹیٹ کرنے لگ جائے تو تصادم ہوسکتا ہے، لیکن حتمی فتح پارلیمان کی ہوتی ہے: خواجہ محمد آصف


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عدلیہ اور پارلیمان آمنے سامنے ہیں، اگر دونوں اداروں کے درمیان ڈیڈلاک ختم نہ ہوا تو آئینی بحران کا خدشہ موجود ہے۔ اگر عدلیہ پارلیمنٹ کو ڈکٹیٹ کرنے لگ جائے تو تصادم ہوسکتا ہے، لیکن حتمی فتح پارلیمان کی ہوتی ہے: خواجہ محمد آصف
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر اقوام متحدہ کے کرادار پر سوال اٹھتا ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کو یاد دلایا ہے کہ اس کی پاس کردہ قراردادوں پر عملدرآمد نہیں ہورہا، امریکا جیسے بڑے ممالک کے معاملات دنوں میں حل ہوجاتے ہیں لیکن تیسری دنیا کے مسائل حل کرنے میں اقوام متحدہ ناکام رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف نے جنرل اسمبلی میں دہشتگردی کے حوالے سے بھی بات کی، وزیراعظم نے فلسطین، مقبوضہ کشمیر اور پاکستان میں دہشتگردی کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ افغانستان سے پاکستان میں کھلی جارحیت ہورہی ہے جہاں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں، جن افغان شہریوں کے پاس دستاویزات نہیں انہیں افغانستان واپس لے۔
وزیر دفاع نے کہاکہ عدلیہ اور پارلیمنٹ میں تصادم نظر آرہا ہے، دونوں اداروں کے درمیان ڈیڈلاک ختم نہ ہوا تو ملک میں آئینی بحران پیدا ہوسکتا ہے، پارلیمنٹ عوام کی خواہشات کا منبع ہے، اگرعدلیہ پارلیمنٹ کو ڈکٹیٹ کرنے لگ جائے اس سے تصادم ہوسکتا ہے، لیکن حتمی فتح پارلیمان کی ہی ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس کا بوجھ تنخواہ دار طبقہ اٹھا رہا ہے، سیگریٹ والے 300 سے 400 ارب روپے کا ٹیکس چوری کرتے ہیں، ریٹیلر صرف 20 ارب ٹیکس دیتے ہیں، ان سے ٹیکس کیوں نہیں لیا جارہا، ہمارے پاس 40 سال سے حل موجود ہے لیکن اس سے فائدہ نہیں اٹھایا جارہا، کیونکہ ہم مصلحتوں کا شکار ہیں۔
پی ٹی آئی سے حکومتی مذاکرات سے متعلق سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ اگر تحریک انصاف کو مذاکرات میں دلچسپی نہیں ہے تو حکومت کو بھی کوئی پریشانی نہیں۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے جب بھی مذاکرات ہوں گے تو وہ سیاسی برادری کے ساتھ ہوں گے، ویسے مذاکرات کا امکان نظر نہیں آتا۔