آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، صوبے ذمہ داری نبھائیں اور مہنگائی کنٹرول کریں، وزیرخزانہ


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا پیکیج صرف وفاق کے لیے نہیں، یہ بات درست ہے غریب آدمی کو ریلیف دینا ہوگا۔ صوبوں سے پرائس کنٹرول کمیٹیوں پرتوجہ دینے کا کہا ہے۔ آئی ایم ایف کا یہ آخری پروگرام ہوگا۔ صوبے ذمہ داری نبھائیں اور مہنگائی کنٹرول کریں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ سخت فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے۔ ملک کے معاشی ایجنڈے کے لیے بہترین ذہن چاہئیں۔ ملک کی بہتری کے لیے بیرون ملک سے ماہرین کی خدمات لی جائیں گی۔ ترقی کے لیے بڑھتی ہوئی آبادی پر بھی قابو پانا ہوگا۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بلند ترین سطح پر ہیں۔ آئی ٹی کے شعبے میں ایکسپورٹ بڑھی ہیں۔ آئی ایم ایف سٹینڈ بائی ایگریمنٹ کامیابی سے وزیراعظم کی قیادت میں مکمل کیا۔ آئی ایم ایف سے معاہدے میں سابق نگران حکومت کا کردار بھی اہم تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت میں استحکام آیا ہے، ملک میں مہنگائی میں کمی آئی، حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں مہنگائی سنگل ڈیجیٹ میں آئی ہے۔ آئی ایم ایف کا پیکیج آچکا ہے۔ ایکسپورٹس میں 29 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک حکام سے خوشگوار ملاقاتیں ہوئیں۔ ہم برآمدات میں اضافے کی طرف جارہے ہیں۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج نئی حدیں عبور کررہی ہے۔ وزیراعظم دن رات ملکی ترقی کے لیے کام کررہے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ صورتحال میں بہتری کی وجہ سے پالیسی ریٹ میں بہتری آئی ہے۔ مقامی قرضوں کے لیے ٹی بیلز اور بانڈز کی پیشکش مسترد کر دی ہے۔ ہم نے یہ پیغام دیا ہے کہ ہم قرض حاصل کرنے کے لیے پریشان نہیں ہیں۔ مہنگائی میں کمی کے باعث پالیسی ریٹ کم ہوا ہے۔ نجی شعبے نے ملک کی قیادت کرنی ہے۔ سرکاری اداروں میں اصلاحات لائیں گے۔ میکرو اکنامک استحکام سے مضبوط معیشت کی بنیاد رکھ دی ہے۔ ٹیکس محصولات بڑھانا ناگزیر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2 ارب ڈالر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے منافع کی ادائیگی بقایا تھی۔ اس وقت تک 7 لاکھ 23 ہزار نئے فائلر بن چکے ہیں۔ فائلرز کی تعداد 16 لاکھ سے بڑھ کر 32 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ پچھلے سال اس وقت تک 16 لاکھ فائلرز تھے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں فائلرز کی تعداد دگنی ہوگئی ہے، اس وقت ملک میں 32 لاکھ فائلرز ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ نان فائلرز گاڑیاں اور پراپرٹی نہیں خرید سکیں گے۔ دیکھیں گے کہ فائلرز نے کیا ظاہر کیا اور اصل اثاثے کیا ہیں؟ نان رجسٹریشن میں یوٹیلٹیز بلاک کرنے پر مجبور ہوں گے۔ پروڈکشن یونٹس صرف رجسٹرڈ ہول سیلرز کو مال بیچ سکیں گے۔ ہم آئی ایم ایف پروگرام کے ذریعے اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہے۔ ہمیں وہ راستہ چاہیے جس سے ہمیں ترقی کے لیے رہنمائی مل سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومتی ملکیتی اداروں میں اصلاحات لانی ہیں۔ ہمیں پبلک فنانسنگ کو بہتر بنانے کے لیے حکومتی اداروں کو ضم کرنا ہے۔ ایک وزارت ختم جبکہ 2 وزارتیں ضم ہورہی ہیں۔ 6 وزارتوں کے بارے میں فیصلہ ہوچکا ہے۔ 6 وزارتیں ختم کرنے کے فیصلے پر اب عمل درآمد ہوگا۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ڈیڑھ لاکھ خالی پوسٹوں کو ختم کیا جا رہا ہے۔ پینشن کے حوالے سے اس وقت بلیڈنگ کو روکنا ضروری ہے۔ میکرو اکنامک کے ذریعے ہم معاشی ترقی کی بنیاد رکھ رہے ہیں، حکومتی ملکیتی اداروں میں اصلاحات لانی ہیں۔ ہم ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کریں گے۔ اینٹی سمگلنگ کے لیے ڈیجیٹل چیک پوسٹ بنانے جا رہے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے اندر بھی چیزوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ایف بی آر میں ہم نے آڈٹ کیپیسٹی کو بڑھانا ہے۔ 2 ہزار سے زائد اکاؤنٹس کو اس میں انگیج کریں گے۔ ٹیکس کولیکٹز کے حوالے سے بھی پالیسی بنانے جا رہے ہیں۔