راولپنڈی(قدرت روزنامہ) ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے وجیہہ سواتی قتل کیس میں ملزمان کی سزائیں کالعدم قرار دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس دوبارہ سماعت کے لیے عدالت کو ارسال کردیا .
ایکسپریس نیوز کے مطابق ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس مرزا وقاص رؤف پر مشتمل ڈویژن بینچ نے پاکستانی نژاد امریکی شہریت کی حامل خاتون وجیہہ سواتی کو امریکا سے پاکستان بلا کر اربوں روپے مالیت کی پراپرٹی ہڑپ کرنے کے لیے سابق شوہر اور سابق سسر کی طرف سے انتہائی بے دردی سے قتل کرنے، لاش کی بے حرمتی کرنے کے مشہور قتل کیس میں ادھوری رہ جانے والی شہادتوں کے تحت مقدمہ ازسرنو سماعت کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی کو بھیج دیا اس دوران ملزمان گرفتار ہی رہیں گے .
ملزمان کی اپیل کی سماعت کے دوران امریکی سفارت کار بھی کمرہ عدالت موجود تھے . ملزمان سابق شوہر رضوان حبیب اس کے سسر حریت اللہ نے وجیہ سواتی کو پراپرٹی جھگڑے اور عدالتی کیسز میں مذاکرات کے لیے امریکا سے پاکستان بلایا تھا .
بد قسمت مقتولہ 16 اکتوبر2021ء کو امریکا سے پاکستان راولپنڈی تھانہ مورگاہ علاقہ مورگاہ آئی اور اسی رات دونوں ملزمان نے ذاتی ملازمین کے ساتھ مل کر اسے بے دردی سے قتل کیا، لاش قالین میں چھپائی اور راولپنڈی سے لے جاکر کہیں اور دفنادی بعدازاں مشہور کیا کہ مقتولہ لاپتا ہوگئی .
تفتیش تبدیل ہونے اور شوہر کی گرفتاری پر ملزم نے پہلے ریمانڈ پر ہی قتل کا اعتراف کیا اور لاش برآمد کرلی گئی .
ایڈیشنل سیشن جج نے 13 نومبر 2022ء کو ملزم شوہر رضوان حبیب کو سزائے موت اور 5 لاکھ روپے جرمانہ سنایا سسر حریت اللہ اور ملازم سلطان کو لاش ٹھکانے لگانے پر سات سات سال قید اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائیں .
ہائی کورٹ نے فریقین اور وکلاء کی تفصیلی دلائل سننے کے بعد ملزمان کی سزائیں کالعدم قرار دینے کی استدعا مسترد کردی اور کیس ریمانڈ کرتے ہوئے سیشن جج کو ادھوری شہادتوں فریقین کی طرف سے مزید نئی شہادتوں کو بھی ریکارڈ کر کے مقدمہ کا دوبارہ میرٹ پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا .