بلوچستان میں پیپلز پارٹی حکومت کے 6 ماہ، عوام کو اب تک کیا ملا؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)صوبہ بلوچستان قیام پاکستان کے بعد سے مسائل کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے اور 7 سے زیادہ دہائیاں گزرنے کے بعد بھی صوبے کے مسائل جوں کے توں ہیں۔
ہر آنے والی حکومت صوبے میں مسائل کے حل کے بلند و بانگ دعوے تو کر تی ہے لیکن انہیں عملی جامہ پہنانے میں کامیاب نہیں ہوپاتیں۔عام انتخابات 2024 کے بعد بننے والی پاکستان پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت بھی 6 ماہ کے عرصے میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں لا سکی۔
بلو چستان کے سینیئر صحا فی سید علی شاہ نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے صوبے کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد اب تک کوئی خاطر خواہ ایسا کام نہیں کیا جو قابل ستائش یا قابل ذکر ہو۔
سید علی شاہ نے کہا کہ اس 6 ماہ کے عرصے کے دوران حکومت کو صرف اس بات کا کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے تعلیم کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے چند ایسے اقدام کیے جو ماضی کی حکومتیں نہ کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بلو چستان نے اپنے اس دور حکومت کے اس عرصے میں صوبے کے طلبا کو آکسفورڈ یونیورسٹی میں بے نظیر پروگرام کے تحت اسکالر شپس دلوائیں اور اس کے علا وہ صوبے میں غیر فعال اسکولوں کو بھی بڑے پےمانے پر بحال کیا علاوہ ازیں حکومت صوبے کے عوام کی خدمت کر نے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بے روز گاری، امن وامان، صحت کو درپیش مسائل اور صوبے کے معاشی معاملات کو بہتر بنا نے کے لیے کسی قسم کا کوئی اقدام نہیں کیا۔
سیا سی تجزیہ نگاروں کا مؤقف ہے کہ بلو چستان میں پیپلز پارٹی کی بننے والی مخلوط حکومت نے صوبے میں امن وامان کے مسئلے کو سنجیدہ نہیں لیا، سر فراز بگٹی کے سخت بیا نیے کے بعد صوبے میں امن و امان کی صورتحال ہر گزرتے دن کے ساتھ بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے ان 6 ماہ کے دورا ن دہشتگردی کے کئی بڑے واقعات ہوئے جن میں بالخصوص لسانی بنیادوں پر قتل عام ہوا جسے روکنے میں صوبائی حکومت مکمل طور پر ناکام نظر آئی۔
صوبے میں بڑھتی سیا سی کشیدگی کو بھی حکومت نے سنجیدہ نہیں لیا جس کی ایک مثال چند عرصہ قبل گوادر میں ہو نے والے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ایک جلسے سے لگایا جا سکتا ہے جہاں حکومت کی سیا سی نافہمی کے باعث ایک دن کا جلسہ 2 ہفتوں سے زائد مدت کے دھرنے میں منتقل ہوگیا جس کے سبب کاروباری طبقہ قومی شاہراہیں بند ہو نے سے شدید متاثر ہوا جس نے براہ راست صوبے کی معیشت پر منفی اثر مر تب کیے۔
دوسری جانب حکومتی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہی ہے۔ وی نیوز سے بات کر تے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی بلو چستان کے میڈیا کوآرڈینیٹر حیات اچکزئی نے بتایا کہ حکومت نے اپنے اس قلیل عرصے میں نا موافق حالات میں بھی اعلیٰ کار کر دگی کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت عوامی نوعیت کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہے اسی لیے صوبے بھر میں کم عرصے کی اسکیموں کی ٹینڈرنگ کا عمل مکمل جبکہ ان پر جلد از جلد کام شروع ہوجائے گا۔
تعلیمی شعبے میں بہتری لا نے کے لیے گھوسٹ اساتذہ کے خلاف ایکشن اور غیر فعال اسکولوں کو بحال کرنے سمیت دیہاڑی دار طبقے سے تعلق رکھنے والے خاندانوں کے بچوں کو امریکن اسکول سسٹم کے تحت تعلیم فراہم کر نے کا پروگرام بھی اس حکومت کی اعلیٰ کارکردگی کاایک نمونہ ہے۔
حیات اچکزئی نے کہا کہ اس حکومت کی تر جیحات ما ضی کی حکومتوں کی نسبت قدرے مختلف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ما لی سال کے بجٹ میں تر قیا تی منصوبوں کے لیے بجٹ میں کٹوتی کر تے ہوئے اس بجٹ کو تعلیم، صحت ، امن وامن اور مزدوروں کی فلا ح و بہبود میں خرچ کر نے کا ارادہ کیا ہے اور محدود وسائل اور کم وقت میں اپنی استعداد سے زیا دہ کام کیا ہے۔