علی ظفر صاحب ہمیں بھی انگریزی آتی ہے،چیف جسٹس پاکستان کا بانی پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)آرٹیکل 63اے کی تشریح سے متعلق نظرثانی اپیل پر سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ علی ظفر صاحب ہمیں بھی انگریزی آتی ہے،آپ ہر دلیل پہلے انگریزی اور پھر اردو میں دے رہے ہیں۔

سما ٹی وی کے مطابق بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ جسٹس منصور علی شاہ کمیٹی میں نہیں آئے اور خط لکھ دیا،میں جسٹس منصور علی شاہ کا خط پڑھنا چاہوں گا، چیف جسٹس نے کہاکہ آپ خط کا صرف متعلقہ پیراگراف پڑھ لیں،آپ نے وہ خط پڑھا تو اس کا جواب بھی پڑھنا ہوگا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیا آپ ججز کو یہاں شرمندہ کرنا چاہتے ہیں؟علی ظفر نے کہاکہ جسٹس منصور نے ترمیمی آرڈیننس پر فل کورٹ کی بات کی،جسٹس منصور نے آپ کا حوالہ بھی دیا جب آپ سینئر جج تھے،آپ بھی ایک عرصے تک چیمبر ورک پر چلے گئے تھے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ میرے اعمال میں شفافیت تھی،میں سمجھتا تھا قانون کو بل کی سطح پر معطل نہیں ہونا چاہئے،کیا ہم فل کورٹ میٹنگ بلا کر ایک قانون کو ختم کر سکتے ہیں؟میری نظر میں میرے کولیگ نے جو لکھا وہ آئین و قانون کے مطابق نہیں،اگر کل میں میٹنگ میں بیٹھنا چھوڑ دوں تو کیا سپریم کورٹ بند ہو جائے گی؟

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کل میرے کزن نے مجھے کہا سپریم کورٹ تو برباد ہو گئی،وجہ پوچھی تو کہا پریکٹس اینڈپروسیجر قانون کی وجہ سےبرباد ہوئی،کزن سے پوچھا کیا پریکٹس اینڈپروسیجر قانون پڑھا ہے؟جواب ملا نہیں،ہم لوگوں کو قانون نہیں پڑھا سکتے، صرف قانون کے تحت فیصلے کر سکتے ہیں،بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ جسٹس منیب اختر30ستمبر کو بھی بنچ کا حصہ نہیں بنے تھے،جسٹس منیب اختر کی غیرموجودگی میں بنچ کو بیٹھنا ہی نہیں چاہئے تھا۔