سپریم کورٹ کو عدالتی ریفارمز کا معلوم ہونے پر مخصوص نشستوں کا فیصلہ آگیا، جو براہِ راست مداخلت تھی، بلاول بھٹو
بلاول بھٹو نے کہاکہ عدالت کا یہ اقدام جوڈیشل ریفارمز میں براہِ راست مداخلت تھی، جب بات عدالت کی طاقت کم کرنے کی آئی تو عدلیہ کا ادارہ اکٹھا ہوگیا، ان کے لیے پارلیمنٹ، آئین اہمیت نہیں رکھتا ان کا مقصد تھا یہ ہم نے ہونے نہیں دینا . ’عدالتی اصلاحات ہمارے منشور کا حصہ ہے‘ انہوں نے کہاکہ عدالتی اصلاحات ہمارے منشور کا حصہ ہے، ہم چاہتے ہیں کہ عدلیہ کو بالکل غیر سیاسی ہونا چاہیے . اپوزیشن کو آئینی ترمیم پر کوئی مسئلہ نہیں، صرف کسی شخص کے لیے ترمیم چاہتی ہے . بلاول بھٹو نے کہاکہ آئینی ترمیم کا مسودہ مزید بہتر انداز میں پیش ہوسکتا تھا، جو آئین میں لکھا ہے اس کے جو بھی اثرات ہوں اس پر عملدرآمد کرنا چاہیے . چیئرمین پی پی پی نے کہاکہ میں ایسا ادارہ بنانا چاہوں گا جو آئین اور انسانی حقوق کا تحفظ کرے، 18ویں ترمیم کا اس طرح فائدہ نہیں ہوا جو ہونا چاہیے تھا . انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی اور حکومت چاہتی ہے کہ عدلیہ میں ریفامرز ہوں، مولانا فضل الرحمان کو بھی ساتھ ملانے کی کوشش کریں گے . بلاول بھٹو نے کہاکہ سیاسی استحکام سیاسی فورسز ہی قائم کرسکتی ہیں، ملک میں سیاسی استحکام اور مذاکرات میں پیپلزپارٹی رکاوٹ نہیں . ’سیاسی استحکام ہر چیز کے ساتھ جڑا ہوا ہے‘ انہوں نے کہاکہ ہم نے کابینہ میں شامل ہوئے بغیر سیاسی استحکام کے لیے حکومت کو سپورٹ کیا، کیونکہ سیاسی استحکام ہر چیز کے ساتھ جڑا ہے . بلاول بھٹو نے کہاکہ عمران خان چارٹر آف ڈیموکریسی کو مک مکا کہتا ہے، ہم نے ہمیشہ کہاکہ سیاستدانوں کو جیل نہیں جانا چاہیے . ’پی ٹی آئی چاہتی ہے اسٹیبلشمنٹ ان کے لیے سب کچھ کرے‘ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ان کے لیے سب کچھ کرے، ان کو نیوٹرل اسٹیبلشمنٹ قبول نہیں، ان کی سیاست ہی غیرسیاسی ہے . بلاول بھٹو نے کہاکہ عمران خان کی جمہوریت اور نظام کی بہتری میں کوئی دلچسپی نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ تمام اداروں کو اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیے، لیکن سیاستدانوں کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے . . .