ترجمان نے کہا ہم اس احتجاج کے ذریعے دنیا کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ جبری گمشدگیاں ایک سنگین مسئلہ ہیں جس کی طرف فوری توجہ کی ضرورت ہے . ہم ان افراد کے لواحقین کے ساتھ کھڑے ہیں جو اپنے پیاروں کی گمشدگی کا درد سہہ رہے ہیں . اس احتجاج کا مقصد نہ صرف آگاہی فراہم کرنا ہے بلکہ متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنا بھی ہے . ہم چاہتے ہیں کہ جبری گمشدگیوں کے شکار افراد کے لواحقین کی کہانیاں سنی جائیں اور اس مسئلے کی سنجیدگی کو سمجھا جائے . ترجمان نے بلوچ قوم سمیت دیگر مظلوم اقوام اور انسانیت دوست افراد سے اپیل کی کہ وہ اس احتجاج میں بھرپور شرکت کریں . انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین، صحافی، انسانی حقوق کے کارکن،اور دیگر ایکٹوسٹس اپنی دو منٹ کی ویڈیوز بنائیں، جو ان کے جبری لاپتہ افراد کی کہانیوں پر مشتمل ہوں، اور انہیں سوشل میڈیا پر شیئر کریں . اس کے علاؤہ گرافک ڈیزائنرز جبری گمشدہ افراد کی پوسٹرز اور ویڈیو ڈاکومنٹری بنائیں، صحافی حضرات رپورٹس اور آرٹیکلز لکھیں اور انسانی حقوق کے کارکن بھی اس مہم میں شامل ہو کر اپنی حمایت کا اظہار کر سکتے ہیں . ترجمان نے کہا کہ یہ احتجاج اس بات کی علامت ہے کہ ہم سب اس مسئلے کے خلاف ایک آواز ہیں . "ہمیں اس مسئلے کی روک تھام کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے . یہ احتجاج انسانی حقوق کی صورت حال پر توجہ مرکوز کرنے کا ایک موقع ہے اور ہم تمام انسان دوست افراد سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس مہم میں اپنی آواز شامل کریں . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچ وائس فار جسٹس کی ترجمان نے ایک پریس ریلیز بیان جارہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ جبری گمشدگیوں کے خلاف سوشل میڈیا پر ایک آن لائن احتجاج کیا جائے گا، جو 13 اکتوبر کو رات 8 بجے سے 12 بجے تک سوشل میڈیا پر منعقد کیا جائے گا . یہ احتجاج بلوچستان، سندھ، خیبرپختونخوا، کشمیر اور دیگر علاقوں میں ریاستی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز بلند کرنے کے مقصد سے کیا جا رہا ہے .
متعلقہ خبریں