کوئی بھی خبر چلانے سے پہلے تصدیق ضروری ہے ، وزیر اطلاعات
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر اطلاعات ونشریا ت فواد چوہدری کا کہنا ہےکہ کوئی بھی خبر چلانے سے پہلے تصدیق ضروری ہے۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی چینل نے تاثر دیا کہ پاکستان میں خواتین غیر محفوظ ہیں، جعلی خبراہم مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ پنڈورا لیکس سے متعلق ایک خبر غلط چلی ، بھارتی میڈیا نے مینار پاکستان واقعے کو اچھالا ، ٹیکنالوجی کے بڑھنے سے میڈیا پربھی اثرہوا۔
فواد چوہدری نے کہاکہ پہلے ادوار میں خبر کا ملنا مشکل تھا ، جعلی اور اصلی خبروں سے متعلق سمجھنے کی بہت ضرورت ہے، خبر دینے والوں کی ٹریننگ ہونی چاہیے۔
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات نے مزید کہاکہ نورمقدم کیس، خاتون کا بیہمانہ قتل ہوا، نور مقدم کیس کو بھارتی چینلزنےمنفی اندازمیں بیان کیا۔انہوں نے کہاکہ ڈیجیٹل میڈیا ونگ کسی بھی عالمی ادارے کے برابر ہے،اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے عالمی سطح پر قوانین مرتب کرنا ہوں گے۔
فواد چوہدری نے مزید کہاکہ فیک نیوز کے حوالے سے میڈیا کے اندر مباحثہ ضروری ہے، فیک نیوز کے حوالے سے دنیا بھر کے ممالک قانون سازی کر رہے ہیں۔
اس سے قبل وفاقی وزیر فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک پیغام میں بتایاکہ برطانوی عدالت نے ریحام خان کو زلفی بخاری پر جھوٹے الزامات پر معافی مانگنے اور ہرجانے کا حکم دے دیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ اس طرح کا قانونی نظام پاکستان میں لانے کی کوشش کو آزادی اظہار کے خلاف کہہ کر میڈیا مالکان مہم شروع کر دیتے ہیں۔
برطانوی عدالتوں نے ریحام خان پر زلفی بخاری پر جھوٹےالزامات پر ہرجانے اور معافی مانگنے کا حکم دیا، اس طرح کا قانونی نظام پاکستان میں لانے کی کوشش کو آزادی اظہار کے خلاف کہ کر میڈیا مالکان مہم شروع کر دیتے ہیں، بہرحال ریحام کا جھوٹا ہونا ایک بار پھر ثابت ہوا دراصل وہ عادی جھوٹی ہے pic.twitter.com/D3voVXaC6e
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) October 15, 2021
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں مزید کہا کہ ریحام کا جھوٹا ہونا ایک بار پھر ثابت ہوا دراصل وہ عادی جھوٹی ہیں۔واضح رہےکہ زلفی بخاری روز ویلٹ ہوٹل سے متعلق الزام پر ریحام خان کو عدالت لےگئےتھے، عدالت نے ابتدائی سماعت میں بد عنوان، بےایمان قرار دینے کے چار الزامات اور چار ٹوئٹ توہین آمیز قرار دئیے، زلفی بخاری کے وکیل نے کیس کو انتہائی توہین آمیز قرار دینےکی استدعا کی تھی۔
ابتدائی سماعت میں ریحام خان نے موقف اپنایا کہ عوامی مفاد میں قومی اثاثوں کی فروخت کا معاملہ اٹھایا، کسی سی ذاتی دشمنی نہیں، کیس میں زلفی بخاری کی حیثیت کو نقصان نہیں پہنچا جو کہا عوامی مفاد میں تھا۔
جج نے ریحام خان کی وضاحت مسترد کی جبکہ زلفی بخاری کا مؤقف تسلیم کیا۔