اسلام آباد(قدرت روزنامہ)سُپریم کورٹ بار ایسوسیشن کے سابق صدر و سینٹر(ر)امان اللہ کنرانی نے سپریم کورٹ پاکستان کے جمعرات 3 اکتوبر 2024 نظرثانی کی درخواستوں پر فیصلے کو آئین و قانون و جمہوری و سیاسی روح کے تحت آئین کے مقاصد کے عین مطابق قرار دیا سابق چیف جسٹس جناب عمر عطا بندیال و بنچ کا 2022 میں آئین کے آرٹیکل 63-A کی تشریح کی آڑ میں آئین کے اندر معروضی حالات و واقعات و سیاسی ضرورتوں کے مد نظر فیصلے نے سیاست و حکومت و پنجاب میں بالخصوص وفاق میں ارتعاش پیدا کرکے پنجاب میں خلفشار سیاسی عدم استحکام کو ہوا دے کر مُحسن نقوی کیلئے نگران حکومت کے قیام کے تمام تقاضے پورے کرادئیے جس نے ایک سال حُکمرانی کے زریعے پنجاب کی سیاست اور وفاق میں حکومت کیلئے بھونچال پیدا کردیا سپریم کورٹ کے بدنیتی پر مبنی فیصلے کے اثرات خود سیاسی جماعتوں کو بُھگتنے پڑ رہے ہیں آج اگرچہ سپریم کورٹ نے اپنا دو سال قبل دی گئ صدارتی ریفرنس پر رائے سے رجوع کرلیا ہے مگر آج پھر اس کے وقت کی اہمیت و افادیت پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں پہلے آئین کا غلط استعمال کرکے سیاست کو غلط راستوں کی طرف گامزن کرکے انتشار کو پروان چڑھایا گیا آج آئین کا درست و صحیح تشریح دو سال کی تاخیر کے بعد کیس کو مقرر مگر سماعت میں عُجلت کرکے سیاسی عمل میں تناؤ ماحول کو گرم کردیا گیا ہے اس لئے کہا جاتا ہے صحیح فیصلہ غلط وقت پر کرنے سے اس کے اثرات زائل ہوجاتے ہیں کاش یہ اعلیٰ عدالتی نظیر وقت کا بھینٹ نہ چڑھتا . .