حب، دو دن سے قومی شاہراہ پر ٹریفک بلاک، ہزاروں مسافر ویرانے میں پھنس گئے


حب(قدرت روزنامہ)قومی شاہراہ N25لک بدوک NHAکا مرمتی کام وبال جان بن گیا ایک کنٹینر خراب جسکے بعد دیگر گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی دیگر متعدد گاڑیاں سڑک کنارے دھنس کر پھنس گئیں گزشتہ دو دنوں سے سے بد ترین ٹریفک جام ہزاروں لوگ محصور ہو گئے مریض ایمبولینسوں میں تڑپتے رہے گاڑیوں میں پھنسے مسافر مرد خواتین بچے بھوک اور پیاس سے نڈھال خراب ہونے والی گاڑیوں کو ہٹایا نہ جا سکا اور نہ ہی پھنسی ہوئی گاڑیوں کو نکالا جاسکا مسافر گاڑیوں میں پھنسے لوگ کئی کلو میٹر پیدل فاصلہ طے کر کے دوسری جانب پہنچنے پر مجبور ٹیکسیوں اور رکشوں کی چاندی مجبور مسافروں کو لوٹنے میں مصروف انتظامیہ کی کارگزاری براہِ نام رہ گئی اس سلسلے میں بتایا جاتا ہے کہ وندر ناکہ کھارڑی بریدہ کیمپ اور گڈانی کراس کے درمیان کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ N25لک بدوک کے مقام پر NHAحکام کی جانب سے سڑک کی مرمت کیلئے پوری سڑک کھروچ کر رکھ دی گئی ہے جسکے سبب سڑک کے کنارے بھی ناہموار ہونے کے سبب پہلے ہی ٹریفک کی روانی متاثر ہو رہی تھی کہ بدھ کی شام ایک کنٹینر بردار ٹرالر سڑک کے درمیان خراب ہو گیا جسکے بعد کوئٹہ اور کراچی کے درمیان چلنے والی گاڑیوں کی قطارلگنا شروع ہو گئی بتایا جاتا ہے کہ پہلے ایک کنٹینر بردار ٹرالر خراب ہو بعدازاں زیادہ رش اور جلدی نکلنے کی تیزی میں دیگر کئی گاریاں سڑک کے ناہموار کناروں میں پھنس گئیں جس سے سڑک کھلنے کے جو آثار تھے وہ بھی دم توڑ گئے اور یہ سلسلہ جمعرات کی صبح پھر رات تک جاری رہا لک بدوک کے مقام پر بد ترین ٹریفک جام میں مال اور مسادر بردار گاڑیاں بڑی تعداد میں پھنسے کی وجہ سے اُن میں سوار ہزاروں مسافر جن میں بچے خواتین اور عمر رسید افراد بھی شامل ہیں وہ مسلسل کئی گھنٹے خوراک اور پانی نہ ملنے کی وجہ سے بھوک اور پیاس سے نڈھال ہو کر رہ گئے اور گاڑیوں میں سوار لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے پیدل چل کر متاثرہ حصے ایک طرف سے دوسرے سرے تک پیدل سفر طے کیا تاہم وہاں سے آگے جانے کیلئے ٹیکسیوں اور رکشوں کی سواری لینے پر رکشوں اور ٹیکسی ڈرائیورز کو منہ مانگے کرایہ دینا پڑا ٹریفک جام میں کئی ایمبولینس گاڑیاں بھی پھنسی رہیںجن کے اندر حاملہ خواتین اور کئی مریض تڑپتے رہے لک بدوک کے مقام پر گاڑیاں خراب ہونے اور سڑ ک میں دھنسنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل سینکڑوں بار اسطرح کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے لیکن اسکے مستقل حل کے حوالے سے اب تک NHAنے کوئی اقدام اتھایا ہے اور نہ ہی مقامی انتظامیہ کی طرف سے اس معاملے پر آج تک سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا ہے جبکہ لک بدوک کے قریب ہی ہائی وے پولیس کی گاڑیاں کھڑی اور ان میں سوار افسران واہلکار گاڑیوں کے بلا جواز چالان کرنے میں مصروف نظر آتے ہیں لیکن ایک گاڑی خراب ہونے پر اگر فوری امدادی کاروائی کی جاتی تو شاید قومی شاہراہ پر سفر کرنے والوں کو 24گھنٹوں سے زائد اذیت کا سامنا نہ کڑنا پڑتا ۔