نہیں لگتا کہ علی امین گنڈاپور گرفتار ہیں، گورنر خیبرپختونخوا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ علی امین گنڈاپور کو گرفتار کیا گیا ہے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ کارکنوں کو اکیلا چھوڑ کر ڈی چوک کے بجائے کے پی ہاؤس پہنچ جائیں اور پھر غائب ہوجائیں، ان کا سافٹ ویئر تبدیل کیا گیا ہے جس کی چپ میں اسلام آباد نہیں تھا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اسلام آباد پہنچنے سے پہلے یقین دہانیاں کروا گئے تھے، انہیں وکٹ کے دونوں طرف کھیلنا پڑتا ہے، اب دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔
این آر او کسی صورت نہیں ملے گا‘
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پی ٹی آئی والے ڈی چوک آکر کیا کریں گے، عمران خان اپنے کرتوت کی بنا پر جیل میں ہیں، ان کو سزا سنانا یا ان کو چھوڑنا عدالتوں کا کام ہے، یہ حکومت یا وزیراعظم کا کام نہیں ہے، لہذا عمران خان کی رہائی کے لیے جو بھی ہوگا عدالت کے ذریعے ہوگا، ڈی چوک کے ذریعے نہیں ہوگا۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان این آر او چاہتے ہیں تو انہیں این آر او کسی صورت نہیں ملنا، ہمیشہ وہ این این آر او کرتے ہوئے کہتے تھے کہ وہ این آر او کسی کو نہیں دیں گے، آج خود این آر او کی تلاش میں ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس سبوتاژ کرنا پی ٹی آئی کا ایجنڈا
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ایجنڈا تھا کہ وہ شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس کو سبوتاژ کرے، ماضی میں جب چین کے صدر آرہے تھے تو اس وقت بھی پی ٹی آئی نے یہی کام کیا تھا، آئی ایم ایف کو بھی ملک دشمنی میں خطوط لکھے تھے، اب انہوں نے انڈیا کے وزیرخارجہ کو بھی دعوت دی کہ وہ ان کے احتجاج میں آکر خطاب کریں، اس سے ان کی ملک دشمنی واضح ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے اخبار میں عمران خان کے حق میں جو آرٹیکلز آئے ہیں، سب تانے بانے ملک دشمنوں کے ساتھ ملتے ہیں۔
’علی امین گنڈاپور کا سافٹ ویئر پہلے بھی اپڈیٹ ہوا تھا‘
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پچھلی بار جب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور غائب ہوئے تھے تو ان کا سافٹ ویئر اپڈیٹ ہوا تھا، ان کے سافٹ ویئر کی چپ میں اسلام آباد نہیں تھا، پی ٹی آئی کارکن کہہ رہے تھے کہ آگے جائیں لیکن لیڈر کہہ رہے تھے کہ ریورس گیر ماریں، جب لیڈر ریورس گیر مارنے کی کوشش کرے تو صاف پتا چلتا ہے کہ وہ کس طریقے سے اپڈیٹ ہوئے۔
علی امین گنڈاپور سمجھوتے کے تحت ڈی چوک کے بجائے کے پی ہاؤس پہنچے
گورنرخیبرپختونخوا نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ علی امین گنڈاپور کو حراست میں لیا گیا ہے، اگر ان کو حراست میں لیا گیا ہوتا تو خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے آفیشل بیان آتا، وہ شراب اور غیر قانونی اسلحہ برآمدگی کیس میں عدالتوں کو مطلوب تو ہیں لیکن انہیں گرفتار نہیں کیا گیا، اگر وہ غائب ہیں تو پہلے بھی غائب تھے، اس وقت ان کے اپنے سیکیورٹی اسکوارڈ کو بھی نہیں پتا تھا کہ وہ کہاں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کارکنان کو اکیلا چھوڑ کر اسلام آباد میں ڈی چوک کے بجائے کے پی ہاؤس پہنچے ہیں تو اس میں لازمی طور پر ان کا کوئی سمجھوتا ہوا ہے، ایسے تو نہیں ہوسکتا کہ آپ اسلام آباد آگئے اور کے پی ہاؤس پہنچ گئے،اس کے بعد گائب ہوجائیں۔