اسلام آباد

پی ٹی آئی نے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس سے قبل ہی احتجاج کا فیصلہ کیوں کیا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 4 اکتوبر کو ڈی چوک میں احتجاج کی کال دی گئی تھی، اس روز جڑواں شہروں سے اسلام آباد پہنچنے والے کارکنوں نے احتجاج کیا، تاہم وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا قافلہ 5 اکتوبر کی سہ پہر اسلام آباد پہنچا۔
حکومت کی سخت وارننگ کے باوجود علی امین گنڈاپور نے ڈی چوک پہنچنے کا اعلان کر رکھا تھا، تاہم وہ آج اسلام آباد پہنچنے کے بعد ڈی چوک جانے کے بجائے سیدھا خیبرپختونخوا ہاؤس چلے گئے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے خیبرپختونخوا ہاؤس میں پہنچنے کے بعد یہ خبر سامنے آئی کہ رینجرز نے کے پی ہاؤس میں داخل ہوکر علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرلیا ہے، تاہم بعدازاں سرکاری ذرائع نے ایسی خبروں کو من گھڑت قرار دے دیا۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے جب احتجاج کا باضابطہ طور پر اعلان کیا گیا، اس وقت ملائیشیا کے وزیراعظم انورابراہیم پاکستان کے دورے پر تھے، اور 4 اکتوبر کو ان کی واپسی کے دن اسلام آباد میں میدان سجایا گیا۔
ملائیشیا کے وزیراعظم کی اسلام آباد میں آمدورفت کی بنا پر حکومت کی جانب سے وفاقی دارالحکومت کے تمام داخلی راستوں اور ڈی چوک کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی نے جہاں 4 اکتوبر کو اپنے کارکنوں کو ڈی چوک میں پہنچنے کی کال دے رکھی تھی وہیں 5 اکتوبر کو عمران خان کی سالگرہ کے موقع پر لاہور میں مینار پاکستان پر بھی تقریب کا اعلان کیا تھا۔
تحریک انصاف کی جانب سے مینار پاکستان پر احتجاج کی کال کے باعث پنجاب حکومت نے داخلی و خارجی راستے سیل کردیے تھے، جبکہ لاہور سمیت 6 شہروں کو فوج اور رینجرز کے حوالے کردیا گیا۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد کئی بار ایسا ہوا کہ تحریک انصاف احتجاج کا اعلان کرنے کے بعد تاریخ میں توسیع کردیتی، یا پروگرام ہی منسوخ کردیا جاتا لیکن اس بار وزیر داخلہ کی اپیل اور پھر وارننگ کے باوجود تحریک انصاف کی قیادت نے احتجاج ملتوی کرنے سے یکسر انکار کردیا۔
وی نیوز نے جاننے کی کوشش کی کہ اس اہم موقع پر جب پی ٹی آئی پر حکومت کی جانب سے ملکی ترقی کو سبوتاژ کرنے کے الزامات بھی لگائے جا رہے ہیں، کیا وجہ ہے کہ تحریک انصاف ملک میں بین الاقوامی سرگرمیوں کے باوجود احتجاج کی تاریخ میں توسیع کرنے پر راضی نہیں ہوئی؟
آزادی رائے پر قدغن لگائی جارہی ہے، امتیاز عالم
اس حوالے سے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ کار امتیاز عالم نے کہاکہ امریکا اور دیگر ممالک میں بھی آئے روز کوئی نہ کوئی اجلاس یا غیرملکی وفود آرہے ہوتے ہیں، اور اسی دوران وہاں جلسے اور احتجاج بھی ہورہے ہوتے ہیں کیونکہ وہاں آزادی اظہار رائے کی آزادی ہے، لیکن ہمارے ہاں آزادی رائے پر قدغن لگائی جارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت زور زبردستی سے آئینی ترمیم لانا چاہ رہی ہے لیکن پی ٹی آئی اس کے حق میں نہیں اس لیے احتجاج پر نکلی ہوئی ہے۔
امتیاز عالم نے کہاکہ پی ٹی آئی کے احتجاج اور شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں بہت وقت ہے، اس لیے پی ٹی آئی آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج کرنے کی حقدار ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر حکومت ملک میں بین الاقوامی سرگرمیوں کے دوران کسی قسم کی بدمزگی نہیں چاہتی تو پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کرلے۔
حکومت اور اپوزیشن کو مل بیٹھ کر معاملہ طے کرلینا چاہیے تھا، ماجد نظامی
سیاسی تجزیہ کار ماجد نظامی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اصولی طور پر حکومت اور اپوزیشن کو مل بیٹھ کر معاملہ طے کرلینا چاہیے تھا لیکن یہاں سیاسی کشیدگی اس قدر ہے کہ اصول اور ضابطے پیچھے رہ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے پی ٹی آئی اس طرح کے سنہری مواقع کا انتخاب کرتی ہے، چونکہ اس وقت تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار ہیں، اور دونوں فریقین میں سے کوئی ایک بھی مفاہمتی اور محتاط رویہ اپنانے کو تیار نہیں جس کا ملک کو نقصان ہورہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کو اپوزیشن کے ساتھ بات کرکے احتجاج کی تاریخ آگے پیچھے کرنے پر بات کرنی چاہیے تھی، لیکن دونوں اطراف سے ہی اس رویے کو اپنانے سے گریز کیا گیا۔

متعلقہ خبریں