پی ٹی ایم جیسی قوم پرست جماعت پر پابندی صوبائی سیاست اور قوم پرستی کو دبانے کی کوشش ہے ‘سردار اختر مینگل
پاکستانی مقتدرہ کی جانب سے پی ٹی ایم پر پابندی کی مذمت کا سلسلہ جاری ،ماضی میں نیب پر پابندی لگائی گئی ،اختر مینگل ، این ڈی پی نے پابندی کو مسترد کیا ،وکلاء نے عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا
کوئٹہ (قدرت روزنامہ)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پی ٹی ایم جیسی قوم پرست جماعت پر پابندی صوبائی سیاست اور قوم پرستی کو دبانے کی کوشش ہے ۔
انہوں نے کہاہےکہ ماضی میں نیپ پر بھی اسی طرح کی پابندی لگائی گئی تھی لیکن ایسے اقدامات نے صرف ناراضگی کو ہی ہوا دی جو کہ اب رکنے کا نام نہیں لی رہی یہ ذہنیت ان لوگوں کو وراثت میں ملی ہے جو یقین رکھتے ہیں کہ پارٹیوں کو ختم کرنے سے مثبت نتائج برآمد ہوں گے ۔
مینگل نے کہاہےکہ میں اس غیر جمہوری فیصلے کی مذمت کرتا ہوں ۔
یاد رہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے اتوار کو جاری کیے جانے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’ٹھوس شواہد کی روشنی میں پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
وزاعت داخلہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے نوٹیفکیشن میں پی ٹی ایم کو ملک دشمن بیانیے اور انارکی پھیلانے میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔‘
وزرات داخلہ نے پی ٹی ایم پر پابندی کا نوٹیفکیشن باضابطہ طور پر جاری کر دیا ہے جس کے بعد اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
تاہم پی ٹی ایم کا کہنا ہے کہ اس کی کور کمیٹی کا اجلاس جاری ہے جس کے بعد اس معاملے پر باقاعدہ بیان جاری کیا جائے گا۔
اس طرح نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی کے خلاف مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی ایم ایک پر امن سیاسی ادارہ ہے جو پشتون عوام کے حقوق کے لئے پر امن جدوجہد کر رہی ہے۔ ریاست کا یہ اقدام نہ صرف ریاستی آئین میں واضح بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ عالمی انسانی حقوق کے چارٹر کے بھی منافی یے۔ ایسے اقدامات کا مقصد محکوم اور مظلوم اقوام کے حقوق کی تحفظ کے لئے اٹھنے والی آوازوں کو دبانا ہے۔
ترجمان نے کہاہے کہ نقیب اللہ محسود کے ماروائے آئین قتل، جبری گمشدگیوں میں اضافے، آباد علاقوں میں بارودی سرنگوں کے استعمال، آپریشنز اور نسلی شناخت اور تعصب کے خلاف پشتون علاقوں میں پشتون عوام کے حقوق کی تحفظ، ریاستی اداروں کی جانب سے مبینہ زیادتیوں کے خاتمے، اور پشتون علاقوں میں امن و استحکام کی بحالی کے لئے ایک عوامی تحریک ابھری جس نے منظم ہو کر ادارتی شکل اختیار کرتے ہوئے پشتون تحفظ موومنٹ کی شکل اختیار کر لی تھی۔ پشتون تحفظ مومنٹ کی قیادت ابتداء ہی سے اسکے پر امن جدوجہد کا ضامن رہے ہیں اور اسی ڈگر پر آج تک چل رہے ہیں جنہوں نے اب تک کسی غیر آئینی راستے کا انتخاب نہیں کیا۔
انھوں نے کہا ہےکہ پی ٹی ایم کا بیانیہ بلا شبہ ریاستی اداروں کو ماروائے آئین اقدامات کرنے سے روک رہی ہے جس کی وجہ سے آج پی ٹی ایم جیسی پر امن سیاسی ادارے کو ملک دشمن سرگرمیوں کا ذمہ دار ٹھہرا کر کالعدم قرار دیا گیا ہے ۔ ایسے اداروں پر پابندی پاکستانی آئین کے بنیادی نکات انسانی بنیادی حقوق اور اظہار رائے کے آزادی سمیت عالمی انسانی حقوق کے چارٹر کی بھی خلاف ورزی ہے ایسے اقدامات سے جدوجہد کا راستہ نہیں روکا جا سکتا بلکہ عوام کو مایوسی اور عدم استحکام کی طرف دھکیلا جاتا ہے ۔
ترجمان نے بیان کے آخر میں عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ سے بھی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے مسائل کا نوٹس لے کر پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے اقدامات کریں۔
علاوہ ازیں بلوچستان بار کونسل کی جانب سے جاری ایک بیان میں وکلاء نے اسلام آباد کے وکلاءپر پولیس کی جانب سے تشدد اور وکلاء کے خلاف انسداد دہشتگردی کا مقدمہ درج کرنے لاہور ایوان عدل میں پولیس کی جانب سے فائرنگ شیلنگ پشتون تحفظ موومنٹ کے جمہوری جدوجہد سے خائف حکومت کی جانب سے پی ٹی ایم پر پابندی کے خلاف عدالتی کاروائیوں کا بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے-بلوچستان بار کونسل کے مطابق ملک میں نام نہاد آئینی ترامیم کے آڑ میں سیاسی کارکنوں منتخب نمائندوں کے خلاف پولیس کی جانب سے گرفتاریوں کے خلاف بلوچستان بار کونسل نے آج 7 اکتوبر بروز سوموار کو بلوچستان بھر میں عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں-