ملک میں غیرملکی شہریوں کی سکیورٹی کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے: ماہرین


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سال 2024 کے آغاز سے اب تک ملک بھر میں غیر ملکیوں پر کیے گئے حملوں میں سب سے زیادہ چینی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، اب تک 7 چینی شہری ان حملوں میں جاں بحق ہوچکے ہیں۔
26 مارچ کو بشام میں دہشتگردی کی کارروائی کرکے 5 چینی انجنئیرز کو نشانہ بنایا گیا۔
19 اپریل 2024 کو کراچی شہر میں 5 جاپانی شہریوں پر حملہ کیا گیا مگر سکیورٹی گارڈ نے جان کی قربانی دے کر ان کی جانیں بچائیں۔
22 ستمبر 2024 کو سوات کا دورہ کرنے والے سفارتکاروں کی گاڑی پر حملہ کیا گیا مگر وہاں بھی ایک پولیس اہلکار نے اپنی جان کی قربانی دیکر سفارتکاروں کو بچا لیا۔
اب ‎6 اکتوبر 2024 کو ایک بار پھر کراچی میں ہی 2 چینی شہریوں کو ائیرپورٹ کے قریب خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
دستیاب ریکارڈ کے مطابق کم و بیش ہر حملے کی ذمہ داری بلوچستان اور کے پی میں متحرک کالعدم تنظیموں نے قبول کی مگر کسی بھی حملے کو قبل از وقت ناکام بنایا گیا نہ حملے کے بعد مرکزی کردار گرفتار ہو پائے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ ملک میں غیرملکیوں بالخصوص چینی شہریوں کی سکیورٹی کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، یہ واقعات انٹیلیجنس اور سکیورٹی کی ناکامی کا بھی ثبوت ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بشام واقعے کے بعد چینی انجنیئرز کی سکیورٹی کیلئے انہیں بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا کہا گیا تھا مگر حالیہ حملے نے بلٹ پروف گاڑیوں کے نہ ہونے کی قلعی کھولنے کے ساتھ ساتھ پیشگی انٹیلیجنس کی عدم دستیابی بھی آشکار کردی ہے۔
‎حالیہ واقعے پر چینی سفارتخانے نے اپنے بیان میں پاکستان پر تحقیقات کرکے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔
جس پر ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان نے اس واقعے کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا عزم کررکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مجید بریگیڈ سمیت ملوث عناصر کے خلاف کارروائی ہوگی۔