ایزی پیسہ صارفین کے اکاؤنٹس بلاک ہونے کی خبریں زیر گردش
12 ہزار سے زائد صارفین نے پوسٹ کو دیکھا جبکہ 60 مرتبہ اسے ری پوسٹ بھی کیا گیا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستانی سوشل میڈیا صارفین مختلف سوشل پلٹ فارمز پر ایک پوسٹ کے ذریعے دعویٰ کر رہے ہیں کہ مرکزی بینک کی جاری کردہ تازہ ہدایات کے مطابق جن صارفین کے ایزی پیسہ اکاؤنٹس ان کے موبائل فون نمبرز کیساتھ ان کے شناختی کارڈ نمبروں سے منسلک نہیں تو ان کے اکاؤنٹس کو بلاک کردیا جائے گا۔
ان پوسٹوں نے سوشل میڈیا صارفین کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایزی پیسہ ایک آن لائن ادائیگی کا پورٹل ہے جس کا استعمال ملک بھر میں کیا جاتا ہے۔
30 ستمبر کو ایک ایکس صارف نے پوسٹ میں لکھا کہ ایزی پیسہ اکاونٹ ہولڈرز متوجہ ہوں،
اسٹیٹ بینک کی ہدایت کے مطابق، اگر آپ کا ایزی پیسہ اکاؤنٹ اور موبائل نمبر ایک ہی CNIC پر رجسٹرڈ نہیں ہیں تو آپ کا اکاؤنٹ 30 ستمبر 2024 کو بلاک کر دیا جائے گا، اور آخر میں لکھا کہ زیادہ سے زیادہ شیئر کریں۔
پوسٹ کے شائع ہونے تک اسے 12 ہزار سے زائد صارفین نے دیکھا جبکہ 60 مرتبہ اسے ری پوسٹ کیا جا چکا ہے۔
انہیں طرز کی مختلف پوسٹیں یہاں یہاں اور یہاں بھی شیئر کیے گئے۔
خبر کی حقیقت
سوشل میڈیا دعوں سے بھری جب ان پوسٹوں کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ ایزی پیسہ اکاؤنٹس جو صارف کے موبائل نمبروں کیساتھ ان کے شناختی کارڈ سے منسلک نہیں ہیں، انہیں بلاک نہیں کیا جا رہا۔
اور اس حوالے سے مرکزی بینک کی جانب سے بھی کوئی آفیشل بیان بھی جاری نہیں کیا گیا ہے۔
مزید برآں ایزی پیسہ کی پبلک ریلیشنز کی ذمہ دار نٹ شیل کمیونیکیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے میڈیا ریلیشن کے میمبر ڈائریکٹر خرم ضیا اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے اسے جعلی خبر قراد دیا۔
خرم ضیا خان نے ایزی پیسہ کی جانب سے جاری کردہ ایک آفیشل بیان بھی شیئر کیا جس میں ان دعوؤں کی تردید کی گئی ہے۔
ایزی پیسہ نے یہ بیان 30 ستمبر کو اپنے آفیشل ایکس اور فیس بک اکاؤنٹس پر شیئر کیا، جس میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر ایزی پیسہ اکاؤنٹس کی بندش یا سروس میں خلل کے حوالے سے گردش کرنے والی افواہیں مکمل طور پر بے بنیاد ہیں، تمام ایزی پیسہ اکاؤنٹس مکمل طور پر فعال ہیں اور ہماری سروسز بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہیں۔ “ جنہیں یہاں اور یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
نتیجہ:
ان سب باتوں کا جائرہ لینے کے بعد معلوم ہوا کہ سوشل میڈیا پر جعلی پوسٹ کے ذریعے ایزی پیسہ صارفین کو گمراہ کیا گیا ہے۔