تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کے رہائشی سرفراز احمد خان سنہ 2010 میں وفات پا گئے تھے . انہوں نے 5 بیٹے، 5 بیٹیاں اور بیوہ کو سوگوار چھوڑا تھا . سرفراز احمد خان کی راولپنڈی شہر میں 12 مرلہ سے زائد رہائشی جائیداد تھی . سنہ 2021 میں بہنوں نے جائیداد میں حصہ مانگا تو ان کے بھائی تنویر سرفراز نے جائیداد کی قیمت کا تخمینہ لگوایا اور اسٹامپ پیپر پر جائیداد بیچ کر بہنوں کو حصہ دینے کے حوالے سے رضامندی ظاہر کی . بعدازاں تنویر سرفراز اس دستاویز سے مکر گیا اور اپنے وکیل کے ذریعے ہائی کورٹ میں مؤقف اپنایا کہ اسے دستخط کرتے وقت معلوم نہیں تھا کہ وہ کس چیز پر دستخط کر رہا ہے . سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ تنویر سرفراز محکمہ تعلیم سے ریٹائر ہے، پڑھنا لکھنا جانتا ہے اور اس کا یہ دعوٰی غلط ہے کہ اسے معلوم نہیں تھا وہ کس دستاویز پر دستخط کر رہا ہے . سپریم کورٹ فیصلے میں لکھا ہے کہ خواتین کی وراثتی جائیدادوں کو تحفظ ملنا چاہیے لیکن بدقسمتی سے خواتین کو شرعی وراثتی حق سے محروم رکھا جاتا ہے اور خواتین کو وراثتی جائیداد سے محروم رکھنے کے لیے کچھ وکلا سہولت فراہم کرتے ہیں . فیصلے میں کہا گیا کہ بے بنیاد مقدمہ مقدمہ بازی پر درخواست گزار کو 3 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جاتا ہے اور معاہدے کی تاریخ سے لے کر اب تک بہنیں اس رقم پر منافعے کا مطالبہ بھی کر سکتی ہیں . سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ جرمانے کی رقم وراثتی جائیداد سے محروم رکھی گئی بہنوں کو ادا کی جائے . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ نے بہنوں کو جائیداد میں حصہ نہ دینے اور فضول مقدمے بازی پر بھائی پر 3 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا .
مقدمے کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی .
متعلقہ خبریں