واٹس ایپ ہیکنگ سے وائس کلوننگ تک، آن لائن فراڈ کے نت نئے طریقے


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)’2 ہفتے قبل بعض دوستوں کو میری آواز میں مختلف میسجز موصول ہوئے، جن میں کسی سے 10 ہزار، کسی سے 15 اور کسی سے 5 ہزار روپے بھیجنے کی درخواست کی گئی چونکہ انہیں اس وقت اس چیز کا علم نہیں تھا کہ میرا واٹس ایپ ہیک ہوچکا ہے، لہذا میری ایک سہیلی نے اس نمبر پر 15 ہزار روپے بھیج بھی دیے۔‘
اسلام آباد کی رہائشی عیشا عباسی بھی حال ہی میں دیگر بہت سے شہریوں کی طرح واٹس ایپ ہیکنگ کا نشانہ بن چکی ہیں، انہوں نے وی نیوز کو بتایا کہ کچھ روز قبل انہیں آفس میں ایک پی ٹی سی ایل نمبر سے کال موصول ہوئی جسے بظاہر بینک کی جانب سے کیا گیا تھا۔
مذکورہ کال میں انہیں بتایا گیا کہ ان کی بینکنگ ایپ کو اپڈیٹ کیا جارہا ہے، جس کے بعد انہیں واٹس ایپ پر ایک لنک بھیج کر اسے کلک کرکے کھلنے والی اسکرین پر موجود کوڈ بتانے کا کہا گیا۔
’دیکھنے میں تو وہ بالکل ایسا ہی تھا جیسا کہ بینک کا کوئی سسٹم، جس کے بعد مجھے بھی یہی محسوس ہوا کہ یہ کوئی آفیشل کال ہے اور میں نے وہاں دیا گیا کوڈ شیئر کر دیا۔‘
اس کے بعد عیشا کا واٹس ایپ ان کے فون پر بند ہوگیا اور تمام کوششوں کے باوجود واٹس ایپ کا کوڈ واٹس ایپ پر ہی جا رہا تھا جو ان کے پاس پہلے ہی بند ہوچکا تھا۔’میں نے گھر والوں کو اگلے دن بتایا کیونکہ میں خود ہی معاملے کو سلجھانا چاہتی تھی اور خیال تھا کہ شاید یہ پھر آن ہو جائے۔‘
عیشا عباسی کا مسئلہ یہی نہیں تھا کہ ان کا واٹس ایپ ہیک ہوگیا بلکہ ان کے تمام دوست احباب کے نمبرز بھی ہیکرز کو مل گئے۔ ’میرا صرف واٹس ایپ ہیک نہیں ہوا، بلکہ کال کے دوران میری آواز کو ریکارڈ کرکے ہیکرز نے اے آئی کے ذریعہ اپنی مرضی سے مختلف آڈیو میسجز بنائے گئے تاکہ ان سے فراڈ کیا جاسکے۔‘
عیشا کے مطابق ہیکرز نے وائس کلوننگ کے ذریعہ بنائے گئے ان میسجز میں کسی سے 10 اور کسی سے 15 ہزار روپے ہنگامی بنیادوں پر بھیجنے کی درخواست کی گئی۔ ’اس سے قبل کہ میں اپنے دوستوں کوصورتحال سے مطلع کرپاتی ایک دوست نے پیسے بھیج بھی دیے۔‘
ان تمام تر مسائل سے بڑھ کر ایک اور اہم مسئلہ عیشا عباسی کی پرائیویسی کا تھا جو ان کے واٹس ایپ ہیک ہونے سے بری طرح مجروح ہوئی، واٹس ایپ چیٹ میں ان کا ذاتی ڈیٹا بھی موجود تھا، انہوں نے بینک اکاؤنٹس کے پاس ورڈز کے کچھ اسکرین شوٹس بھی اپنے شوہر کو بھیجے تھے، یہ سب ظاہر ہے کہ ہیکنگ کے تناظر میں مزید پریشانی کا باعث بن سکتا تھا۔
واٹس ایپ کن طریقوں سے ہیک ہوسکتا ہے؟
ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ ڈاکٹر ہارون بلوچ نے وی نیوز کو بتایا کہ واٹس ایپ ہیکنگ کی وجہ پاکستان میں سائیبر ہیکرز کا سرگرم ہونا اور عوام کی ڈیجٹل میڈیا سے متعلق خواندگی کا تقریباً نہ ہونا ہے، ان کے مطابق واٹس زیادہ تر تب ہیک ہوتا ہے جب آپ کسی کو جانے یا انجانے میں واٹس ایپ کا ویریفکیشن کوڈ دے دیں۔
’ایسا تب ممکن ہوتا ہے جب کوئی آپ کو کال کرکے بہلا پھسلا کر کوڈ مانگ لے اور آپ دے دیں، یا پھر آپ کا فون کسی کے ہاتھ لگ جائے اور وہ کسی دوسرے موبائل میں آپکے نمبر کو واٹس ایپ ایپلی کیشن میں ڈال کر آپ کے فون سے خود کوڈ چوری کرلے۔‘
ڈاکٹر ہارون بلوچ سمجھتے ہیں کہ اس کے علاوہ واٹس ایپ بہت مشکل سے ہیک ہوتا ہے، اس لیے احتیاط یہ ضروری ہے کہ آپ کسی کو اپنا فون نہ دیں اور احتیاطاً فون پر ٹو اسٹیپ ویریفکیشن فعال کرلیں اور تیسرا یہ کہ کسی جاننے والے یا انجان آدمی کے کال کرنے پر اسے کسی صورت بھی واٹس ایپ ویریفکیشن کوڈ نہیں دیں۔