شوگر سکینڈل، انکوائری کی روشنی میں سامنے آنے والے حقائق پر کیا کارروائی کی گئی ؟ شہزاد اکبر نے تفصیلات بتا دیں

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)مشیر احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احتساب کیلئے ضروری ہے کہ اوپن انکوائریزہوں،شوگرانکوائری کمیشن کی رپورٹ میں ہوشرباانکشافات تھے،شوگرانکوائری کمیشن کی رپورٹ پر 5 سال کاآڈٹ کیاگیا،89 شوگر ملز میں سے 67 ملز کا آڈٹ مکمل ہو گیاہے اور ان پر 619 ارب روپے کا ٹیکس عائد کیا گیا لیکن اس میں سے عدالت نے کچھ ختم کر دیا اور اب 588 ارب روپے کے ٹیکس کی ریکوری کی جارہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دس کے قریب ملز نے عدالتوں سے حکم امتناع لیا ہواہے ، اس پر وفاقی حکومت کام کر رہی ہے ، ان سٹے لینے والوں میں کچھ شریف لو گ بھی شامل ہیں ۔تمام پریکٹسز پکڑی جاچکی ہیں اور نظام کی درستی کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کی نسبت شوگر ملز سے ٹیکس کی مد میں کی گئی ریکوری دو گنا زیادہ ہے ، کارٹلائزیشن میں ملوث پائے جانے والوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے ، کارٹلائزیشن پر کارروائی کے نتیجے میں 44 ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ، حال ہی میں اس کی کولیکشن کیلئے سندھ ہائیکورٹ سے حکم امتنا ع آیا ہواہے جس پر حکومت کام کر رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ہرمعاملے پرانکوائری کرائی، چینی کی بلیک مارکیٹنگ سے ٹیکس کانقصان ہوتاہے، ماضی میں گنے کے کاشتکاروں کومناسب معاوضہ نہیں ملتاتھا، نئی قانون سازی میں سٹے بازی کوغیرقانونی قراردیاگیاہے، احتساب کیلئے ضروری ہے کہ اوپن انکوائریزہوں۔