فیکٹ چیک: بیرسٹر سیف کو عہدے سے نہیں ہٹایا گیا، سوشل میڈیا پر وائرل نوٹیفکیشن فرضی قرار


پشاور(قدرت روزنامہ)خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد سیف کو عہدے سے نہیں ہٹایا گیا اور انہیں عہدے سے ہٹانے کے حوالے سوشل میڈیا پر زیر گردش نوٹیفکیشن فرضی ہے۔
دعویٰ
خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے بیرسٹر سیف کو مشیر اطلاعات کے عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
وضاحت
iVerify پاکستان کی ٹیم نے اس دعوے کا جائزہ لیا اور اس بات کا تعین کیا کہ یہ غلط ہے۔
اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے iVerify پاکستان کی ٹیم نے تصدیق کے لیے حکام سے رابطہ کیا۔
10 اکتوبر 2024 کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر متعدد صارفین کی پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے بیرسٹر محمد علی سیف کو مشیر اطلاعات کے عہدے سے ہٹا دیا ہے اور فیصلے کا ایک مبینہ نوٹیفکیشن بھی شیئر کیا البتہ وائرل ہونے والا مذکورہ نوٹیفکیشن جعلی ہے اور ایسی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
وفاقی حکومت اور پشتون تحفظ موومنٹ کے درمیان اس وقت صورتحال کشیدہ ہے جہاں وفاقی حکومت نے 6 اکتوبر کو اس جماعت پر پابندی عائد کی تھی اور تنظیم کے کسی بھی عوامی اجتماع یا تقریب کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
تاہم اس پابندی کے باوجود پی ٹی ایم نے ضلع خیبر میں 11 سے 13 اکتوبر تک بڑے پیمانے پر پروگرام کے انعقاد کا عزم ظاہر کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) نے اس پابندی کی مذمت کی تھی اور کے پی اسمبلی نے بھی ضلع خیبر میں پی ٹی ایم کے کارکنوں کے خلاف پولیس کی کارروائی کی مذمت کی تھی جس کے نتیجے میں 9 اکتوبر کو تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔
تنظیم خیبر میں اپنا اجلاس منعقد نہ کرسکی تھی کیونکہ ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 کے تحت اجتماعات پر پابندی عائد کردی تھی۔
یہ سب معاملہ کیسے شروع ہوا
ترجمان خیبر پختونخوا حکومت کے ویڈیو پیغام کے فوراً بعد 10 اکتوبر کو ایکس پر متعدد پوسٹس وائرل ہو گئیں جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بیرسٹر سیف کو ان کی ذمہ داریوں سے فارغ کر دیا ہے۔
صحافی شاکر محمود اعوان نے ایکس پراس کیپشن کے ساتھ پوسٹ کی کہ ’‘ آپ کو فیصلہ کیسا لگا؟ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے بیرسٹر سیف کو مشیر اطلاعات کے عہدے سے ہٹا دیا’’۔
اس پوسٹ کو 63ہزار سے زیادہ ویوز ملے اور اسے 1ہزار 900 بار دوبارہ شیئر کیا گیا۔یہی دعویٰ پی ٹی آئی کے رکن اور پنجاب حکومت کے سابق ترجمان شہزاد یونس شیخ نے بھی کیا اور ان کی پوسٹ کو 47ہزار ویوز ملے۔
پی ٹی آئی کے حامیوں اور دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس دعوے کی حامل پوسٹوں کو بڑے پیمانے پر شیئر کیا اور ان کو مجموعی طور پر 80 ہزار سے زائد بار دیکھا گیا۔
اس کے ساتھ ساتھ بہت سے دیگر صارفین نے بھی انہیں عہدے سے ہٹائے جانے کے حوالے سے نوٹیفکیشن شیئر کیا۔ مبینہ نوٹیفکیشن میں ان کی برطرفی کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ ’’انہوں نے وزیر اعلیٰ کو بتائے بغیر بیان جاری کیا‘‘۔
البتہ نوٹیفکیشن میں اس بات کی بھی وضاحت نہیں کی گئی کہ انہیں کس بیان کی وجہ سے عہدے سے ہٹایا جا رہا ہے لیکن سوشل میڈیا پر جو پوسٹس دیکھی گئیں، وہ اسے پی ٹی ایم کے حوالے سے بیرسٹر سیف کے ویڈیو پیغام سے جوڑ رہی تھیں۔
طریقہ کار
دعوے کی سچائی اور حقیقت کا تعین کرنے کے لیے جانچ شروع کی گئی کیونکہ یہ ناصرف بہت زیادہ وائرل ہوا تھا بلکہ پی ٹی ایم کے اجتماع میں عوام کی گہری دلچسپی بھی ہے اور اس پر پی ٹی آئی کے موقف کے علاوہ کچھ صارفین نے مبینہ نوٹیفکیشن اور اسے ہٹائے جانے پر اختلاف کیا۔
جب اس حوالے سے تصدیق کے لیے حکام سے رابطہ کیا گیا تو خیبر پختونخوا کے انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز کے ڈائریکٹر جنرل محمد عمران نے ڈان کے سینئر سیاسی نمائندے عارف حیات کو بتایا کہ بیرسٹر سیف کو وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات کے عہدے سے ہٹانے کے حوالے سے واٹس ایپ گروپس میں زیر گردش نوٹیفکیشن جعلی ہے۔
فیکٹ چیک کی حیثیت: جھوٹ
یہ دعویٰ جھوٹا قرار پایا کہ خٰبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے بیرسٹر سیف کو مشیر اطلاعات کے عہدے سے ہٹا دیا ہے جبکہ اس سلسلے میں کارروائی کے حوالے سے زیر گردش نوٹیفکیشن بھی فرضی ہے۔
ایسی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اور مبینہ نوٹیفکیشن جعلی ہے جس کی خیبر پختونخوا کے ایک سرکاری عہدیدار نے تصدیق بھی کردی ہے۔