کسان کارڈ کے تحت پنجاب میں اب تک کتنے کاشتکاروں کی رجسٹریشن مکمل ہوئی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)کسان خوشحال تو پنجاب خوشحال، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے اس عزم اور ’پنجاب کسان کارڈ‘ منصوبے کے تحت رواں برس جون سے پنجاب میں کسانوں کی رجسٹریشن کا آغاز کیا گیا تھا۔ اس پروگرام کے تحت حکومت پنجاب کی جانب سے کسانوں کو سالانہ 300 ارب روپے کے پیداواری قرضے دیے جائیں گے۔ اس کارڈ کے ذریعے ہر کسان کو ایک فصل کے لیے تقریباً ڈیرھ لاکھ روپے تک کا آسان قرض ملے گا۔ کاشت کار کسان کارڈ سے کھاد، بیج اور دیگر زرعی سامان خرید سکیں گے۔
صوبائی وزیر برائے زراعت عاشق کرمانی نے وی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ وزیراعلیٰ کے ’پنجاب کسان کارڈ‘ پروگرام کے تحت اب تک صوبے کے 10 لاکھ کاشتکاروں کی رجسٹریشن مکمل ہوچکی ہے، جبکہ بینک آف پنجاب نے جانچ پڑتال کے بعد 3 لاکھ 67 ہزار سے زائد کاشتکاروں کی کسان کارڈ کے حصول کے لیے تصدیق کردی ہے اور ایک لاکھ 70 ہزار کاشتکاروں نے کارڈ وصول بھی کرلیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب بھر میں 2500 مرچنٹس (رجسٹرڈ ڈیلرز) کی دکانوں پر کسان کارڈ کے حوالے سے ضروری معلومات کے بورڈز آویزاں بھی کردیے گئے ہیں۔
کسان کارڈز کب سے قابل استعمال ہوں گے؟
صوبائی وزیر زراعت عاشق کرمانی نے بتایا کہ جن کسانوں کو کارڈز مل چکے ہیں، ان کے وہ کارڈز 15 اکتوبر سے فعال ہوجائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ تحصیل سطح پر 136 ڈیلیوری سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جہاں سے 2500 رجسٹرڈ ڈیلرز، کھاد، بیج اور دیگر زرعی سامان خرید سکیں گے اور کسان کارڈ کے ذریعے خریداری کے عمل کی باقاعدہ مانیٹرنگ یقینی بنائی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ کسان کارڈ کو گندم کی خریداری سے بھی منسلک کیا جائے گا اور تحصیل مراکز میں پینا فلیکس پر یہ بات آویزاں کی جائے گی۔ صوبائی وزیر نے خبردار کیا کہ کھاد کی مصنوعی قلت اور سرکاری ریٹ سے زائد قیمت وصول کرنے والے ڈیلرز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کسان کارڈ کی وصولی کے عمل کو مزید تیز کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے، اہل درخواست گزاروں کے لیے تشہیری مہم کو مؤثر انداز میں چلانے اور گھر گھر جا کر پیغامات پہنچانے کی ضرورت ہے، حکومت 5 لاکھ کارڈز کی فراہمی کا ہدف جلد از جلد حاصل کرنا چاہتی ہے۔