اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بلوچستان کے ضلع دکی میں کوئلہ کی کان پر حملے میں ہلاک مزدوروں کی تعداد 20 ہوگئی ہے جبکہ آج صبح سے بڑے پیمانے پر ان ہلاکتوں کیخلاف احتجاج بھی جاری ہے .
کان کنوں پر جان لیوا حملے کیخلاف انجمن تاجران، پاکستان ورکرز فیڈریشن اور لیبر فیڈریشن کی کال پر شٹر ڈاؤن ہڑتال بھی جاری ہے، دکی میں کاروباری مراکز مکمل طور پر بند ہیں .
دوسری جانب باچا خان چوک پر مزدور تنظیموں نے مزدوروں کی لاشیں رکھ کر احتجاج بھی شروع کردیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری تک تدفین نہیں کی جائے گی .
واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع دکی میں نامعلوم دہشت گردوں نے کوئلہ کان سے وابستہ مزدوروں پر حملے میں کم از کم 20 مزدور ہلاک اور 7 زخمی ہو گئے ہیں، پولیس کے مطابق 30 سے 40 مسلح حملہ آوروں نے دکی شہر سے تقریباً 8 سے 10 کلومیٹر دور جنید کول کمپنی ایریا میں کان کنوں کے رہائشی کوارٹرز پر حملہ کیا .
دکی پولیس کے مطابق نشانہ بننے والے سارے مزدور پشتون تھے، مقتولین میں شامل 3 مزدوروں کا تعلق افغانستان جبکہ باقی بلوچستان کے پشتون اکثریتی اضلاع ژوب ، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، قلعہ سیف اللہ، پشین، موسیٰ خیل اور کوئٹہ سے تعلق رکھتے تھے .
دہشت گردی کے اس واقعہ کیخلاف دکی شہر میں اسکولوں کے طلبا نے بھی احتجاج ریلی نکالی جس میں مختلف نجی اسکولوں کے طلبا نے شرکت کی، احتجاجی ریلی مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی باچا خان چوک پر جاری دھرنے میں شامل ہوگئی .
ریلی میں سینکڑوں کی تعداد میں شریک طلبا نے دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والے مزدوروں کے حق میں نعرہ بازی اور واقعہ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، احتجاجی طلبا نے کوئلہ کی کان سے وابستہ مقتولین کے خاندان کی مالی امداد کا بھی مطالبہ کیا .
وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ضلع دکی میں بے گناہ مزدوروں کے قتل کی مذمت کی ہے، انہوں نے اس واقعہ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف فوری موثر کارروائی کا حکم دیا ہے، انہوں نے مذکورہ علاقے کو سیل کرکے دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی بھی ہدایت کی ہے .
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے ایک بار پھر غریب مزدوروں کو نشانہ بنا کر ظلم و بربریت کی انتہا کردی، دہشت گردوں کا ایجنڈا پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے، عام غریب مزدوروں کو سافٹ ٹارگٹ سمجھ کر نشانہ بنایا جاتا ہے دہشت گرد بزدل ہیں .