حکومت نے آئینی ترمیم کے لیے ہماری تجاویز قبول کیں تو مناسب مسودے پر اتفاق ہوجائے گا، مولانا فضل الرحمان
انہوں نے کہاکہ مسودے پر اتفاق اس وقت ہوسکتا ہے جب لچک کا مظاہرہ کیا جائے، کوشش کررہے ہیں کہ مسودے سے قابل اعتراض مواد کو مکمل صاف کیا جائے . انہوں نے کہاکہ حکومت نے کالے بیگ میں جو مسودہ بھیجا تھا اسے ہم نے مسترد کردیا تھا، اور عوام میں ہمارے موقف کو پذیرائی ملی . اب ہم اور پیپلزپارٹی اتفاق کے بعد مسودہ پی ٹی آئی سے شیئر کریں گے . مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ایک جج کی ریٹائرمنٹ یا توسیع کے معاملے پر عدلیہ کو تقسیم نہ کیا جائے، جج کو جج رہنے دیں . انہوں نے کہاکہ آئینی عدالت یا بینچ کی صورت میں معاملہ طے ہوسکتا ہے، بات صرف اصولوں کی ہے کہ آئینی اور سیاسی معاملات کو الگ عدالت سنے جبکہ دیگر عدالتیں عوام کو بروقت انصاف دیں . ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اٹھارویں ترمیم کے لیے 9 مہینے لگائے تھے تو اس کے لیے 9 دن تو دیے جائیں . پی ٹی ایم کے جرگے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایک طرف پشاور ہائیکورٹ کا حکم ہے جلسہ نہیں ہونا چاہیے، دوسری طرف جلسے کی اجازت بھی دے دی گئی . ’صوبائی حکومت ہی میں ہے نا شی میں‘ . انہوں نے کہاکہ ایس سی او اجلاس کے موقع پر کوئی احتجاج نہیں ہونا چایے کیونکہ اس سے کوئی اچھا پیغام نہیں جائے گا . . .