دکی میں مزدوروں کا قتل، عینی شاہد نے کیا دیکھا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب بلوچستان کے ضلع دکی میں مسلح افراد کی جانب سے کوئلے کی مختلف کانوں پر حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں 20 افراد جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوئے۔
واقعے کے خلاف انجمن تاجران، لیبر فیڈریشن اور پاکستان ورکر فیڈریشن کی جانب سے ضلع میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی گئی جبکہ میتوں کو باچا خان چوک پر رکھ کر احتجاج کیا گیا۔
واقعہ میں شدید زخمی 6 افراد کو سول اسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
دکی میں ہونے والے خوفناک واقعہ کا آنکھوں دیکھ حال بتاتے ہوئے عینی شاہد عبد الحکیم نے بتایا کہ رات کو تمام مزدور اپنے کمروں میں سو رہے تھے کہ اچانک باہر سے فائرنگ کی آوازیں آنا شروع ہو گئیں۔ ’میں نے دیکھا کہ متعدد اسلحہ بردار افراد جنہوں نے ہاتھوں میں لالٹینیں پکڑی ہوئی تھیں، وہ لوگوں کو کمرے سے باہر نکال رہے تھے جیسے ہی انہوں نے میرے کمرے کی جانب پیش قدمی کی میں نے کمرے کا دروازہ اندر سے بند کرلیا۔
عبدالحکیم کے مطابق شر پسندوں نے ان کے کمرے کا دروازہ بہت بار کھٹکھٹایا لیکن انہوں نے نہیں کھولا۔ ’حملہ آوروں نے دستی بم اور راکٹ لانچرز سے بھی حملہ کیا جبکہ اس کے علاوہ ان کے پاس کیمرہ اور ایک ڈرون کیمرہ بھی تھا۔ ایسی خوفناک رات میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھی‘۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب کوئٹہ سے 225 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ضلع دکی کی مقامی کائلہ کانوں پر نامعلوم مسلح افراد کے حملہ میں 20 کان کن قتل جبکہ 7 زخمی ہوگئے تھے۔