معاہدے منسوخ ہونے والی 5 آئی آئی پیز کے مالک کون ہیں اور کتنے کیپیسٹی چارجز دیے گئے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان میں انڈیپنڈینٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو عوام کے بھاری بھرکم بجلی بلوں کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے اور معاشی ماہرین و سیاست دان بھی ان آئی پی پیز پر استحصال کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں ملکی معیشت کے لیے تباہ کن قرار دے رہے ہیں۔
آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کے باعث ہر سال اربوں روپوں کی ادائیگی عوام سے بجلی بلوں کے ذریعے کی جاتی ہے۔
حکومت نے ان آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں پر نظرِ ثانی کی جس کے بعد وفاقی کابینہ نے پہلے مرحلے میں 5 آئی پیز کے معاہدے منسوخ کرنے کی تجویز منظور کرلی ہے۔
وزیر توانائی اویس لغاری نے کہاکہ اس فیصلے کے بعد ملکی خزانے کو مجموعی طور پر 411 ارب روپے کی بچت ہوگی جبکہ بجلی صارفین کو 60 ارب روپے سالانہ فائدہ حاصل ہوگا اور فی یونٹ نرخ میں بھی کمی ہوگی جبکہ دیگر آئی پی پیز سے معاہدوں پر بتدریج نظر ثانی کرکے ٹیرف میں کمی لائیں گے۔
حکومت کی جانب سے جن 5 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کیے گئے یعنی اب ان پاور پلانٹس کو کیپیسٹی پیمنٹ کی ادائیگی نہیں کی جائے گی، ان میں حبکو پاور کمپنی، لائل پور پاور کمپنی، روش پاور، صبا پاور پلانٹ اور اٹلس پاور پلانٹ شامل ہیں اور ان کی بجلی کی مجموعی پیداواری صلاحیت 2400 میگاواٹ ہے۔
حکومت کی جانب سے نیپرا نے ان آئی پی پیز کے ساتھ سنہ 2057 تک کے معاہدے کیے ہوئے ہیں، یعنی آئندہ 33 برسوں تک بھی ان کمپنیوں کو ادائیگیاں جاری رہیں گی۔
ان کمپنیوں کے مالک کون ہیں، ان کے ساتھ کب کب معاہدے کیے گئے اور گزشتہ 10 سالوں میں ان آئی پی پیز کو کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں کتنے کھرب روپے ادا کیے گئے۔
روش پاکستان پاور لمیٹڈ کو 60 ارب 3 کروڑ روپے کی ادائیگی
سابق وزیراعظم عمران خان کے مشیر اور سال 1999 تا سال 2002 تک جنرل پرویز مشرف کی کابینہ میں شامل عبد الرزاق داؤد روش پاکستان پاور لمیٹڈ نامی آئی پی پی کے مالک ہیں۔ ان کی کمپنی کو گزشتہ 10 سالوں میں 60 ارب 3 کروڑ روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے۔
صبا پاور کمپنی کو 17 ارب 24 کروڑ روپے ادا کیے گئے
عمران خان کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم رہنے والے ندیم بابر صبا پاور کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے مالک ہیں، اس کمپنی کے ساتھ 26 دسمبر 1994 کو 134 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا معاہدہ کیا گیا۔ اس کمپنی کو گزشتہ 10 سالوں میں 17 ارب 24 کروڑ روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے۔
اے ای ایس لال پور کو 10 سال میں 49 ارب 38 کروڑ روپے کی ادائیگی
میاں منشا کی کمپنی اے ای ایس لال پور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 26 اگست 2003 کو لائسنس جاری کیا گیا۔ اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2027 تک 362 میگاواٹ بجلی کا معاہدہ کیا گیا ہے۔ اس کمپنی کو گزشتہ 10 سالوں میں 49 ارب 38 کروڑ روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے۔
حب پاور کمپنی کو 2 کھرب 5 ارب روپے ادا کیے گئے
حب پاور کمپنی لمیٹڈ کے مالکان حبکو گروپ ہے، اس کمپنی کے ساتھ اگست 1992 میں 1292 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا معاہدہ کیا گیا، اس کمپنی کو گزشتہ 10 سالوں میں کیپیسٹی چارجز کی مد میں 2 کھرب 5 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی۔
اٹلس پاور لمیٹڈ کمپنی کو 43 ارب 17 کروڑ روپے کی ادائیگی
اٹلس پاور لمیٹڈ کمپنی کے مالک شیرازی انویسٹمنٹ لمیٹڈ، نیشنل بینک اور الائیڈ بینک ہیں، اس کمپنی کے ساتھ ستمبر 2007 میں 225 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا معاہدہ کیا گیا، اس کمپنی کو گزشتہ 10 سالوں میں کیپیسٹی چارجز کی مد میں 43 ارب 17 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔
اس طرح ان 5 آئی پی پیز کو گزشتہ 10 سالوں میں مجموعی طور پر 3 کھرب 74 ارب 83 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی، اگر اب ان آئی پی پیز کو کیپیسٹی چارجز ادا نہیں کیے جاتے تو آئندہ 10 سالوں میں 3 کھرب 74 ارب سے زیادہ روپوں کی بچت یقینی ہے۔