اس وقت تک انڈیا سمیت چین، روس اور چین سمیت دیگر رکن ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود اسلام آباد پہنچ چکے ہیں . بھارتی وفد پاکستان پہنچنے والا بھارتی وفد 4 ارکین پر مشتمل ہے، بھارتی وفد میں ایم آنند پرکاش، پرویر سنگھ، رشبھ دیو اور دیبراتا شامل ہیں . روسی وفد اس غیر معمولی اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان آنے والا وفد 76 اراکین پر مشتمل ہے . جب کہ روسی فیڈریشن کے وزیراعظم میخائل مشسٹن کی 14 اکتوبر کو اسلام آباد آمد متوقع ہے . چینی وفد چین کا 15 رکنی وفد بھی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں موجود ہے . جبکہ چینی وزیر اعظم لی کیانگ کل 14 اکتوبر کو پاکستان پہنچیں گے . اس کے علاوہ اس کے علاوہ شنگھائی تعاون تنظیم کے 7 نمائندے بھی پاکستان پہنچ گئے ہیں . وزیراعظم شہباز شریف کونسل آف ہیڈز کے چیئرمین کی حیثیت سے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی صدارت کریں گے . واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا قیام 2001 میں عمل میں آیا اور اس کے 9 رکن ممالک ہیں جن میں چین، روس، بیلاروس، کرغزستان، قازقستان اور ازبکستان شامل ہیں جبکہ پاکستان، بھارت اور ایران نے 2017 میں تنظیم میں شمولیت اختیار کی . سخت حفاظتی اقدامات شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی تیاری کے لیے پاکستانی حکومت نے سخت حفاظتی اقدامات کیے ہیں اور ایونٹ کے دوران امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے اور سیکیورٹی اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے فوجی دستوں کے ساتھ ہزاروں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا ہے . 3 روزہ تعطیل وفاقی حکومت نے سکیورٹی انتظامات کو موثر بنانے کے لیے اسلام آباد میں 15 تا 17 اکتوبر تک 3 روزہ تعطیل کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ اجلاس کے موقع پر شہر میں مختلف شاہراہوں کو بھی عام ٹریفک کے لیے بند رکھا جائے گا . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ) اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 23 ویں سربراہی اجلاس کی میزبانی کے لیے تمام تر تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں . جب 15 تا 16 اکتوبر جاری رہنے والے اس غیر معمولی اجلاس میں شرکت کے لیے بیرونی وفود کی پاکستان آمد کا سلسلہ جاری ہے .
متعلقہ خبریں